کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 38
ان کی بزرگی مان لیں، مگر آپ علیہ السلام دل میں یہ عزم کرچکے تھے کہ: ( وَتَاللَّهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُمْ بَعْدَ أَنْ تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ ) ] سورہ انبياء :57 [ یعنی: ’’اللہ کی قسم میں تمہارے بتوں کے ساتھ اس وقت ایک چال چلو گا جب تم منہ پھیر کر چلے جاؤ گے۔‘‘ ( فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُمِ- فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ - فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ ) ] سورہ صافات :88 تا90 [ یعنی:’’ آپ علیہ السلام نے ایک نگاہ ستاروں پر اٹھائی اور فرمایا میں تو مریض ہوں۔ پس وہ آپ علیہ السلام سے منہ موڑ کر چلے گئے۔‘‘ عمل: غیر اللہ کی قسم شرک ہے اس عبارت یہ مسئلہ ثابت ہوا کہ صرف اللہ تعالیٰ کے (ذاتی یا صفاتی) ناموں کی قسم کھانی چاہیے۔ سیدنا ابراھیم علیہ السلام نے اپنے کسی بزرگ یا اولاد یارزق وغیرہ کی قسم نہیں کھائی بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کے نام کی قسم کھائی۔ مگر بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ رزق واولاد یا اپنے پیر و مرشد وغیرہ کی یا صبح شام کے وقت کی قسم کھاتے ہیں۔ مثلاً پیر دی قسم، مرشد دی قسم، غازی عباس دے علٙم دی قسم، علی دی قسم، نبی دی قسم، ولی دی قسم، صبح دا ویلا، میرا سیدھے پاسے منہ اے، نور پیراداویلا، کعبہ دی قسم، وغیرہ۔ ابراہیم علیہ السلام قوم کے بت کدے میں قوم میلے میں مصروف ہے، ابراہیم علیہ السلام قوم کے خداؤں سے ملاقات کرنے کے لئے بت کدے میں پہنچ جاتے ہیں اور جس طرح ان سے مخاطب ہوئے، قرآن حکیم نے اس کا منظر سورہ صافات میں یوں کھینچا ہے: (فَرَاغَ إِلَى آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ - مَا لَكُمْ لَا تَنْطِقُونَ - فَرَاغَ