کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 32
صنم کدہ ہے جہاں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لا الہ الا اللہ
اس قوم میں شرک کئی ایک شکلیں تھیں، جہاں وہ قوم تاروں کی پجاری تھی وہاں نمرود کو خدا بھی مانتی تھی، صرف یہی نہیں بلکہ بزرگوں کے نام کی مورتیاں بناکر ان کی پوجا پاٹ بھی کرتی تھی اور ان موتیوں کا بانی مبانی خود آپ علیہ السلام کا باپ آزر تھا، آپ علیہ السلام کو ان کی جھوٹی خدائی کا پردہ چاک کرنے اور ان کی بے بسی و بے کسی کا آشکارا کرنے کے مواقع وقتاً فوقتاً میسر آتے رہتے تھے، جن میں باپ سمیت قوم سے خطاب فرماتے ہوئے ان کی پوجا اور عبادت کی وجوہات پوچھتے، پھر ان کی تردید احسن انداز میں فرماتے، جس کا نقشہ قرآن کریم نے یوں کھینچا ہے:
( وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَاهِيمَ - إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ - قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ - قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ - أَوْ يَنْفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ - قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءَنَا كَذَلِكَ يَفْعَلُونَ - قَالَ أَفَرَأَيْتُمْ مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ - أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمُ الْأَقْدَمُونَ - فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ - الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ - وَالَّذِي هُوَ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ - وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ - وَالَّذِي يُمِيتُنِي ثُمَّ يُحْيِينِ - وَالَّذِي أَطْمَعُ أَنْ يَغْفِرَ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ ) ] سورہ شعرآء :69تا82 [
یعنی: ’’ انہیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بھی پڑھ کر سناؤ، جب انہوں نے اپنے باپ اور قوم سے فرمایا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں، بس ہم تو ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں۔ آپ علیہ السلام نے فرمایا: کیا جب تم انہیں پکارتے ہو تو وہ سنتے بھی ہیں؟ یا تمہیں نفع نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں؟ ‘‘انہوں نے کہا: (ہم کچھ نہیں جانتے بس) ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے پایا ہے، آپ علیہ السلام نے فرمایا: گ’’کیا