کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 30
عمل: مومن کے دل میں خوفِ الٰہی کا پیغمبرانہ شیوہ معلوم ہوا کہ مشرک رب کی بجائے اپنے شریکوں کا خوف دل میں زیادہ رکھتا ہے، اپنے پیرومرشد کے رنج و غصہ سے بچتا ہے، اس کی ناراضگی کو اپنے لئے دنیا و آخرت کی ناکامی سمجھتا ہے، ان سے ہر وقت ڈرتا ہے کہیں حضرت صاحب ناراض ہوگئے تو میرے مال و جان کی خیر نہیں، میری اولاد میرا رزق مجھ سے چھن جائے گا، جبکہ موحد آدمی ان سب چیزوں کو شرک سمجھتے ہوئے صرف رب کا خوف دل میں رکھتا ہے، اسی لیے وہ بڑی بڑی طاغوتی قوتوں سے ٹکرا جاتا ہے اور بڑی بڑی سپر پاوروں کو جوتے کی نوک سے ٹھوکر لگانا جانتا ہے، کیونکہ وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کو مقتدر اعلیٰ سمجھتا ہے دنیا کی کسی ہستی کو خیر و شر کا خالق نہیں سمجھتا۔ یہی ایمانی غیرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے سینے میں موجود تھی تو باطل کے ایوانوں میں اکیلے تہلکا مچا دیتے تھےاور ہر پیغمبر اور مومن کا یہی شیوہ ہے کہ صرف رب کا خوف اور باقی سب سے بے خوف اور یہی ایمان کا تقاضا ہے، جیسا قرآن کریم میں یہ مضمون کثرت سے بیان ہوا ہے، دو مقامات پیش خدمت ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ( الَّذِينَ يُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّهِ وَيَخْشَوْنَهُ وَلَا يَخْشَوْنَ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا ) ] سورہ احزاب :39 [ یعنی: ’’وہ اللہ تعالیٰ کی رسالت کو پہنچاتے ہیں اور صرف اللہ سے ڈرتے ہیں، اللہ کے علاوہ کسی سے بھی نہیں ڈرتے اور حساب و کتاب کے لیے اللہ ہی کافی ہے‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں سب طاغوتی قوتیں اکٹھی ہو جائیں اور اپنے جتھوں اور طاقتوں سے تمہیں دھمکا رہے ہوں تو بھی ان سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر مومن بننا چاہتے ہو تو پھر ان سے بالکل نہ ڈرو صرف مجھ سے ڈرو فرمایا : ( إِنَّمَا ذَلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءَهُ فَلَا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِنْ