کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 25
تبلیغ کا دوسرامرحلہ اور قوم کی طر ف رخ سلسلۂ تبلیغ میں گھر کے بعد قوم اور خاندان کا نمبر آتا ہے، لہٰذا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ان کی طرف رخ فرمایا، آپ علیہ السلام نے ہمیشہ تبلیغ میں حکمتوں بھرے انداز اوردلوں کو موہ لینے والے آسالیب اپنائے، جن میں سے ایک انداز ’’ذاتی مشاہدے‘‘کے ذریعے قوم کو سمجھانا تھا، کیونکہ مومن خود ایک چلتا پھرتا اشتہار ہوتا ہے، اس کے افعال و کردار ہی لوگوں کے لیے تبلیغ کا کام لیتے ہیں ۔ مرنے کے بعد زندہ ہونے کا آنکھوں دیکھا حال موت کی حقیقت ہر انسان تسلیم کرتا ہے، مگر اکثر مشرک اقوام حیات بعد از ممات کی انکاری ہی رہی ہیں، اور اگر گمراہ عوام کی تاریخ پر ایک نظر ڈالی جائے تو ان کی دین سے بیگانگی، قساوت قلبی اور اخلاقی بگاڑ کا سب سے بڑا سبب یہی معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایمان بالآخرة کے اصول کو فراموش کر چکے تھےاور اس بات کے قائل نہیں رہے تھے کہ ان کی بداعمالیوں کا محاسبہ ایک دن اللہ کے ہاں ہونے والا ہے، بالکل یہی حال قوم نمرود کا تھا اس لئے سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے اللہ سے مطالبہ کیا کہ مجھے دکھائیں کے آپ مردوں کو کیسے زندہ کرتے ہیں تاکہ عین الیقین بھی ہوجائے اور قوم بھی مرنے کے بعد جی اٹھنے اور حساب و کتاب ہونے پر ایمان لا سکے، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ( وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِ الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ) ] سورہ بقرہ :260 [ یعنی : ’’سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا اے میرے پروردگار مجھے دیکھا تو سہی کے تو