کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 24
ہدایت نہ پا سکا، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :
(إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ) ] سورہ قصص :56 [
یعنی : ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے اللہ ہی ہے جس کو چاہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والے لوگوں کو خوب جانتا ہے‘‘
اسی عقیدہ کا اظہار سیدنا ابراہیم علیہ السلام زندگی کے ہر لمحہ میں فرما رہے ہیں، کبھی قوم سے فرماتے ہیں :
(لَئِنْ لَمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ) ] سورہ انعام :78 [
یعنی : ’’اگر میرا رب میری رہنمائی نہ کرے تو میں گمراہوں میں سے ہو جاؤں گا‘‘
نیز فرماتے ہیں :
( إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَى رَبِّي سَيَهْدِين ) ] سورہ صفات :99 [
مزید فرماتے ہیں :
( الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ ) ] سورہ شعرآء :78 [
عمل: ٢
آپ گھر سے الوداع ہوتے وقت باپ سے وعدہ کر رہے ہیں کہ میں آپ کے لئے اپنے رب سے دعا کرتا رہوں گا۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا یہ طرز عمل اس بات کا متقاضی ہے کہ والدین کے لئے ان کی زندگی میں ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کے نزول کی دعائیں کی جائیں اور اگر وہ گمراہ ہوں تو ہدایت کی دعا کی جائے، اور اگر اسلام پر فوت ہو جائیں تو ان کی بخشش کی دعائیں کی جائیں البتہ کفروشرک پر مر جائیں تو دعا ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔
………………………