کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 20
تاب ہونے لگے، یہاں تک کہ اللہ رب العزت نے آپ علیہ السلام کو عہدہ نبوت پر فائز کرتے ہوئے فرمایا:
’’کہ ہم نے اسے دنیا میں منتخب فرما لیا ۔‘‘
(وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا) ] سورہ بقرہ :130 [
’’کہ ہم نے اسے دنیا میں منتخب فرما لیا۔‘‘
نیز ارشاد فرمایا:
(إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ) ]سوره بقره [131 :
جب مالکِ ارض و سماء نے جناب ابراہیم علیہ السلام سے فرمایا: میرے حکم کی تعمیل کے لیے تیار ہو جاؤ، تو تسلیم و رضا کے پیکر نے جواب دیا کہ:
(قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ) ]سوره بقره [131 :
جی ہاں میں تیار ہوں۔
( إِذْ جَاءَ رَبَّهُ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ) ] سورہ صافات :84 [
واقعی آپ علیہ السلام نے سر تسلیم خم کردیا اور دیدہ ودل فرشِ راہ کردیا۔
آغاز تبلیغ اور باپ سے خطاب
عالی مقام انبیاء و رسل اور پیغمبران ذی وقار علیہ السلام کے ذمہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے سب سے اہم حکم ’’توحید ‘‘ کا پرچار (یعنی رب کی پہچان اور شرک کی تردید )کرنا ہی ہوتا ہے، لہٰذا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے بھی اپنے رب کا یہ حکم پورا کرنے کے لیے تبلیغ کا آغاز کیا اور سب سے پہلے اپنے گھر میں باپ سے مخاطب ہوئے اور فرمایا:
(يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِي عَنْكَ شَيْئًا - ليَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا- يَا أَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّيْطَانَ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلرَّحْمَنِ عَصِيًّا- يَا أَبَتِ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَمَسَّكَ عَذَابٌ مِنَ الرَّحْمَنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَانِ وَلِيًّا ) ] سورہ مریم : 44 تا 45 [