کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 19
فروشی ہی اس کا ذریعہ معاش تھا، بالفاظ دیگر قوم نمرود کے معبود اسی کے گھر میں پیکرِ وجود پاتے اور پھر نا سمجھ قوم انہیں چند ٹکوں کے عوض اپنی مشکل کشائی کے لئے خرید لیتی ہے۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اس بت گر کے اپنے گھر میں ایک بت شکن کی پیدائش ہوئی، جسے ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ [1]آپ علیہ السلام بچپن کی منازل طے کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گردو پیش کے ماحول کا بہت گہری نظر سے جائزہ لے رہے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کے اس مرحلہ ز ندگی کا تذکرہ یوں فرمایا ہے : ( كَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ ) ] سورہ انعام :75 [ ’’چنا نچہ اللہ ذوالجلال والاکرام نے آپ علیہ السلام کو اپنی فطرت کے تمام مظاہر کا مشاہدہ پوری بصیرت سے کروا دیا اور آپ کا یقین (وحدتِ خداوندی) میں کامل ہو گیا۔‘‘ مزید ارشاد فرمایا: ( وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِنْ قَبْلُ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ ) ] سورہ انبیاء :51 [ یعنی :’’چنانچہ اللہ کی وحدانیت پہلے ہی سے آپ علیہ السلام کے دل و جان میں سمو دی گئی اور روز اول سے آپ علیہ السلام فہم و فراست اور حکمت کی فراوانیوں سے حصہ و وافر عطا فرما دیا گیا ‘‘ اسے کہتے ہیں: قدرت خود کرتی ہے لالے کی حنا بندی لہٰذا آپ علیہ السلام قوم کے خرافاتی اور دیومالائی مذہب سے نفرت کرنے لگے، آپ علیہ ا لسلام قوم کی حالت پر دل ہی دل میں رنجیدہ، اور باری تعالیٰ کے پرچار کیلئے بے
[1] ) آپ علیہ السلام کی والدہ کا نام امیلہ تھا، جو کہ نہایت ہی نیک خاتون تھیں اور آپ علیہ السلام کے بچپن ہی میں وفات پاگئیں۔