کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 18
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
لفظ ’’سیرت‘‘ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
لفظ ’’ سیرت‘‘ عربی کے مادہ ’’س، ی، ر‘‘ سے ماخوذ ہے، اس کے لغوی معانی ہیں: راستہ لینا، چل پڑنا، اختیار کرنا، اور اپنانا۔ اس طرح ’’سیرت‘‘ کے لغوی معانی ہوئے حالت، کردار، چال، طرز، رویہ، خصلت اور عادت وغیرہ ۔ اصطلاح میں ’’سیرت ‘‘سے مرادکسی معروف شخصیت کے حالات واقعات، اخلاق و کردار، چال چلن، طرز عمل، رویہ اور پختہ عادت، جسے وہ راہِ زندگی پر چلتے ہوئے اختیار کرتی اور اپناتی ہے ۔
لہٰذا ’’سیرت براہیم علیہ السلام ‘‘سے مراد آپ علیہ السلام کی حیات مبارکہ کے گوناگوں حالات و واقعات نیز شاہراہِ زندگی میں آنے والے نشیب و فراز میں مثالی چال چلن، پیغمبرانہ اخلاق و کردار اور اس کے انمٹ نقوش، جملہ او صافِ حمیدہ اور میدانِ تبلیغ میں آپ علیہ السلام کا عمدہ طرزِ عمل، حق بات پر ڈٹ جانے کی پختہ عادت، توحید کے لازوال اور اٹل نظریات، اولاد کی تربیت کرنے میں حکمت بھرا رویہ ہے، جسے آپ علیہ السلام نے اپنی پوری زندگی میں اختیار کیا اور اپنائے رکھا ۔
آئیے: سیرت ابراہیم علیہ السلام کی چند روشن کرنوں، اہم جھلکیوں ا ور سیرت کے درخشاں پہلوؤں کی ورق گردانی فرما کر عملی جامہ پہنائیں۔ ملک عراق کے شہر بابل پر نمبرود کا تسلط پورے زوروں پر تھا، نمرود کا مشیر اعلیٰ آزر بن ناحور [1] نہ صرف صنم پرست تھا بلکہ بت تراش اوربت فروش بھی تھا اوربت
[1] ) آپ علیہ السلام کے والد کے نام کے بارے میں مختلف اقوال ہیں: 1 ) تارخ نام اور آزر لقب تھا، کلیدائی زبان میں آدر پجاری کو کہتے ہیں اور یہ بہت بڑا بت پجاری تھا، اسی لئے اس کا لقب آدر اور عربی میں آزر رکھا گیا۔ 2 ) آزر نام تھا، تارخ لقب تھا ۔ 3)آپ علیہ السلام کے چچا کا نام آزر تھا جو کہ آپ علیہ السلام کی کفالت کرتا تھا، اس لئے اس کی طرف آپ علیہ السلام کو منسوب کیا گیا۔ بہر حال راجح مسلک قرآن کریم کا ظاہر ہی ہے کہ آپ علیہ السلام کے باپ کا نام آزر تھا۔