کتاب: سیرۃ ابراہیم عمل کے آئینے میں - صفحہ 13
نقشِ آغاز
الحمد للَّه ر ب العالمين، والصلوة و السلام علي سيد لا نبياء و المرسلين وعلي اله واصحابه اجمعين وعلي من سلك سبيلهم الي يوم الدين اما بعد :
اللہ رحیم و کریم نے اپنی لاریب کتاب، قرآن مجید کو جس طرح رہتی دنیا کے بنی نوع انسان کی رشد و ہدایت اور کامیاب و کامرانی کے لیے فصاحت و بلاغت، وعظ و نصیحت، زجر و توبیخ اور امثلہ و نظائر اور براہین و دلائل جیسے دلکش اسلوب کے ساتھ مزین فرمایا، اسی طرح اخباررسل، تذکار انبیاء اور قصص المرسلین کا بھی ذکر فرمایا ہے ۔
قرآن مجید میں تقریباً پچیس انبیاءورسل علیہ السلام کا تذکرہ موجود ہے، جن میں سے جد الانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ ان کی سیرت اور شریعت مطہرہ کا بیان بڑی شرح و بسط سے مذکور ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے، قرآن کریم کے تیئس پاروں، پچیس سورتوں، اور اڑھائی سو سے زائد آیات کریمہ میں آپ علیہ السلام کا تذکرہ پایا جاتا ہے، اسی پر بس نہیں بلکہ تقریباً پچیس صدیاں گزر جانے کے باوجود بھی آپ علیہ السلام کا اسم گرامی قرآن کریم میں (69) مرتبہ درج فرما دیا گیا ہے۔
اس فضیلت کا اندازہ ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھئے جنہیں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبانِ اقدس سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں ابی بن کعب کو قران کریم سناؤں تو وہ پوچھنے لگے’’آللہ سمانی‘‘ ( کیا اللہ نے میرا نام لیا ہے ؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جی ہاں اللہ نے آپ کا نام لیا ہے تو ابی بن کعب زارو قطار رونے لگ گئے۔ [1]
[1] )صحيح بخاري: كتاب مناقب الانصار، ابي بن كعب رضي اللّٰه تعالي عنه حديث : 3809 ، صحيح مسلم ؛ كتاب الفضائل، باب من فضائل ابي بن كعب رضي الله تعالي عنه وجماعة من الانصار، حديث : 799