کتاب: سیرت ابراہیم علیہ السلام اور اُس کے تقاضے - صفحہ 18
یعنی: ’’اس ملت و دین سے انحراف محض بیوقوفی و حماقت ہے۔‘‘
مذکورہ بالا سطور سے بجا طور پر لازم آتا ہے کہ آپ علیہ السلام کی سیرت طیبہ کو شرعی حیثیت سے دیکھا اور سمجھا جائے اور اس سے مستنبط مسائل کو عملی جامہ پہنایا جائے، اسی لیے ہم نے ’’سیرتِ ابراہیم علیہ السلام اور اِس کے تقاضے‘‘ کے عنوان پر قلم اٹھا کر مبلغینِ اسلام کی فہرست میں اپنا نام اندراج کروانا چاہا ہے، جو ان شاءاللہ قرآن کریم اور صحیح احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مسلمانوں کے لیے حسین تحفہ ہے۔
میں نے اس کتاب کو دو ابواب میں تقسیم کیا ہے، پہلے باب میں آپ علیہ السلام کی سیرتِ طیبہ کے درخشاں پہلوؤں کو زیبِ قرطاس کیا ہے اور دوسرے باب میں آپ علیہ السلام کی سیرت طیبہ سے مستنبط ان عملی مسائل کو آشکارہ کیا ہے، جن کا تقاضا آپ علیہ السلام کی سیرت ایک مسلمان سے کرتی ہے، ان مسائل کو مختلف عنوانات کے لحاظ سے چھ فصلوں میں تقسیم کیا ہے۔ کتاب کے ہر باب اور فصل اور ان کے عنوانات کو ایک خاص ترتیب سے مرتب کیا گیا ہے اور ہر فصل کے شروع میں فصل کے متعلقہ عنوان پر مضمون لکھ کر اس فصل کی ضرورت و اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ مزید کتاب کو عربی، فارسی، اردو اور پنجابی اشعار سے مزین کیا گیا ہے۔ بندہ ناچیز نے اس کتاب میں احادیث کی صحت کا مکمل خیال کرنے کے ساتھ ساتھ اکثر عربی عبارتیں ہی لکھنے کی کوشش کی گئی ہے، ضعیف اور اسرائیلی روایات اور تاریخ سے مدد لینے سے اجتناب کیا گیا ہے، کتاب عام فہم مگر ان شاءاللہ اصلاح معاشرہ کے لیے بہترین ذخیرہ اور خطباء کے لیے دروس اور خطبات کا حسین تحفہ ہے۔
میں، فضیلۃ الشیخ جناب غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ تعالیٰ کا احسان مند ہوں کہ انہوں نے کتاب کی احادیث کی تحقیق و تخریج کی، فضیلۃ الشیخ محمد محفوظ اعوان صاحب کا ممنون ہوں، جنہوں نے کتاب کی تنقیح و تہذیب کی۔ برادرم محمد عبداللہ سلیم صاحب کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکرگزار ہوں کہ جنہوں نے بھرپور دلچسپی سے اس کتاب کی نظرِ ثانی کی، نیز اپنے مخلص بھائی حافظ عثمان عارف اور محمد ظہیر عباس کا بھی