کتاب: سیرت ابراہیم علیہ السلام اور اُس کے تقاضے - صفحہ 16
نقشِ آغاز الحمدللّٰه رب العالمين والصلاة والسلام عليٰ سيد الأنبياء والمرسلين وعليٰ آله واصحابه اجمعين وعليٰ من سلك سبيلهم اليٰ يوم الدين اللہ رحیم و کریم نے اپنی لاریب کتاب، قرآن مجید کو جس طرح رہتی دنیا کے بنی نوع انسان کی رشد و ہدایت اور کامیابی و کامرانی کے لیے فصاحت و بلاغت، وعظ و نصیحت، زجروتوبیخ اور امثلہ و نظائر اور براہین و دلائل جیسے دلکش اسلوب کے ساتھ مزین فرمایا، اسی طرح اخبار رسل، تذکار انبیاء اور قصص المرسلین کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں تقریباً پچیس انبیاء و رسل علیہم السلام کا تذکرہ موجود ہے، جن میں سے جدالانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا تذکرہ ان کی سیرت اور شریعتِ مطہرہ کا بیان بڑے شرح و بسط سے مذکور ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے، کہ قرآن کریم کے تئیس پاروں، پچیس سورتوں اور اڑھائی سو سے زائد آیات کریمہ میں آپ علیہ السلام کا تذکرہ پایا جاتا ہے، اسی پر بس نہیں بلکہ تقریباً پچیس صدیاں گزر جانے کے باوجود بھی آپ علیہ السلام کا اسم گرامی قرآن کریم میں (69 مرتبہ) درج فرما دیا گیا ہے۔ اس فضیلت کا اندازہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھیے جنہیں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبانِ اقدس سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں ابی بن کعب کو قرآن کریم سناؤں تو وہ پوچھنے لگے ’’آللّٰه سماني‘‘ (کیا اللہ نے میرا نام لیا ہے؟) تو