کتاب: سیرت ابراہیم علیہ السلام اور اُس کے تقاضے - صفحہ 11
تأثرات محقق
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحيم
الحمدللّٰه رب العالمين، والصلاة والسلام عليٰ أشرف الأنبياء والمرسلين۔
أما بعد:
فأعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحيم
(ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٢٣﴾)
نبوت اور اس کے عالی مقام حاملین کی سیرت اور لیل و نہار کا بہار آفریں اور مشک بو تذکرہ اس لائق ہے کہ بار بار پڑھا جائے اور رہ رہ کر اس سے مستنیر ہوا جائے، سچ تو یہ ہے کہ ہماری کالک، عملی تیرہ بختی اور اخلاقی زبوں حالی صرف اور صرف ان قدسی خصال، پاک نہاد و پاکباز ہستیوں کی سیرتِ طیبہ کے بار بار جام پینے سے ہی دور ہو سکتی ہے، لہٰذا ان کی سیرتِ حمیدہ سے نسلِ نو کو متعارف کرانا ازبس ضروری اور ناگزیر ہے تاکہ وہ ایمان و تیقن اور اخلاق و کردار کے راستہ پر گامزن ہو سکیں۔
اس ملی اور مذہبی ضرورت کو شدت سے محسوس کرتے ہوئے برادرِ مکرم حافظ آصف عباس حفظہ اللہ تعالیٰ نے ’’سیرت ابراہیم علیہ السلام اور اس کے تقاضے‘‘ کے مقدس عنوان پر قلم اٹھایا تو مجھے تحقیق اور تخریج کی دعوت دی تاکہ امت کے سامنے جو مواد پیش ہو وہ سرخ سونے کی طرح خالص اور اصلی ہو، ردّ و قبول کی چھلنی سے نکل آیا ہو تو میں نے امتِ مسلمہ کی خیرخواہی اور اپنی عاقبت کو سنوارنے کی غرض سے اس امرِ مہم کو قبول کیا اور اپنی ذمہ داری ادا کی۔