کتاب: سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 89
ج:… تیسری بنیاد: ہدیے اور تحفے: عام طور پر لوگوں میں ہدیہ کی اچھی تاثیر ہوتی ہے، بچوں میں یہ چیز زیادہ ہی موثر ہوتی ہے۔ بچوں کے جذبات کو پروان چڑھانے، انھیں صحیح سمت دینے، ان کو مہذب بنانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اہم چیز کی تاثیر کو واضح کیا ہے۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنی نواسی امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہا کو ہدیہ دینے کا تذکرہ کیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نجاشی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ زیور ہدیہ میں بھیجا، اس میں ایک سونے کی انگوٹھی تھی، اس کا نگینہ ملک حبش کا تھا، آپ نے قبول کرلیا، لیکن آپ کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، چنانچہ اسے اپنی صاحبزادی زینب کی بچی کو دے دیا اور کہا: اے لاڈلی بچی تو اسے پہن لے۔ [1] د:… چوتھی بنیاد: بچوں کے سروں پر ہاتھ پھیرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے سروں پر ہاتھ پھیر کر ان کے جذبات کو اجاگر کرتے، چنانچہ انھیں رحمت و شفقت، محبت و مودت کا احساس ہوتا، یہ ایسی چیز ہے جس سے بچوں کو اپنے وجود، بڑوں کی محبت اور اپنے ساتھ ان کے اہتمام کا احساس ہوتا ہے۔ مصعب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں عبداللہ بن ثعلبہ ہجرت کے چار سال پہلے پیدا ہوئے، فتح مکہ کے سال انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا، آپ نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا، انھیں برکت کی دعائیں دیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت وہ چودہ سال کے تھے۔[2] ھ:… پانچویں بنیاد: بچوں سے خوش اسلوبی کے ساتھ ملنا: بچوں سے ملاقات ضروری ہے، ملاقات میں سب سے اہم ابتدائی لمحات ہوتے ہیں، اگر ملاقات اچھے ماحول میں ہو تو بچے اپنی بات جاری رکھ سکتے ہیں، متکلم کے ساتھ گفتگو، سوال و جواب کا دروازہ کھل سکتاہے، بچے دل کھول کر اپنی باتیں کہہ سکتے ہیں، اپنی پریشانیوں کو بیان کرسکتے ہیں، اپنی تمناؤں کا اظہار کرسکتے ہیں۔ یہ سب اسی وقت ہوسکتا ہے جب بچوں سے خوشی، محبت اور لاڈپیار کے ماحول میں ملا جائے۔[3] عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے آتے تو اپنے خاندان کے بچوں سے ملاقات کرتے، ایک سفر سے آپ واپس آئے تو مجھے آپ کے پاس لے جایا گیا، آپ نے مجھے اپنے سامنے سوار کرلیا، پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے دو بچوں حسن وحسین رضی اللہ عنہما میں سے ایک کو لایا گیا تو آپ نے
[1] سنن ابن ماجہ (رقم ۳۶۴۴)۔ الدوحۃ النبویۃ الشریفۃ (ص ۴۳) [2] المستدرک للحاکم (۳؍۳۷۹) [3] منہج التربیۃ النبویۃ للطفل (ص ۱۸۵)