کتاب: سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 85
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب بھی میں انھیں دیکھتا میری آنکھیں اشک بار ہوجاتیں۔[1] ۴۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر دیکھا اور آپ فرما رہے تھے: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أُحِبُّہُ فَأَحِبَّہُ۔)) [2] ’’اے اللہ میں ان سے محبت کرتا ہوں تو تو ان سے محبت کر۔‘‘ ۵۔حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے ہاتھوں کو پکڑ کر فرمایا: جس نے مجھ سے، ان دونوں سے، اوران کے والدین سے محبت کی وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میری برابری میں ہوگا۔ امام احمد نے اس حدیث کو نقل کیاہے۔ اور امام ترمذی کی نقل کردہ حدیث میں ’’کان معي في الجنۃ‘‘ کے الفاظ ہے اور اس پر حکم لگایا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔[3] ۶۔یعلی بن مرہ سے مروی ہے کہتے ہیں حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک سبقت کی دوڑ لگاتے ہوئے آئے، ان میں سے ایک دوسرے سے پہلے پہنچے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی گردن میں ڈال کر انھیں اپنے پیٹ سے چمٹا لیا، ان کو بوسہ دیا پھر اِن کو بوسہ دیا اور فرمایا: میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، اس لیے لوگو!ان سے محبت کرو، بچے بخیلی و بزدلی کا باعث ہوتے ہیں۔[4] ۷۔ اسرائیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے: جس نے حسن و حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی۔[5] ۸۔ زہیر بن اقمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ قبیلہ ازد کے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسن بن علی کے بارے میں کہتے ہوئے سنا ہے: جو مجھ سے محبت کرتا ہے وہ اس سے محبت کرے، تم میں سے حاضر غائب کو یہ بات پہنچا دے، اور اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاکید نہ ہوتی تو میں تم سے بیان
[1] الدوحۃ النبویۃ الشریفۃ (ص ۷۴) [2] صحیح مسلم ( رقم ۲۴۲۲) [3] مسند احمد (۱؍۷۷) سنن الترمذی (رقم ۳۷۳۴) سیر أعلام النبلاء (۳؍۲۵۴) اس میں حکم لگایا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے اور متن منکر ہے۔ المیزان الاعتدال (۳؍۱۱۷) [4] مسند احمد (۴؍۱۷۲) سنن ابن ماجہ (رقم :۳۶۶) الزوائد میں بوصیری نے کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے سیراعلام النبلاء: ۳؍۲۵۵۔ [5] المسند (۵؍۲۸۸)، تاریخ دمشق (۱۴؍۲۶)