کتاب: سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 70
ابوطلحہ ( رضی اللہ عنہم ) کے ساتھ ان کی قبر میں اترے، اور ان کو غسل دینے والیاں، اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا اور صفیہ بنت عبدالمطلب رضی اللہ عنہا ہیں۔[1] ج: ان کي اولاد:…علما کا اتفاق ہے کہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے بطن سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔[2] عجیب و غریب بات ہے کہ شیعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بچیوں کے نسب کی صحت پر تنقید کرتے ہیں، اس کے باوجود قرآن کریم، حدیث نبوی، اور تاریخ اسلامی کی مخالفت کرتے ہوئے وہ اس زعم باطل میں مبتلا ہیں کہ انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے، ان کی تردید کے لیے اللہ کا یہ قول کافی ہے: (يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا) (الاحزاب: ۵۹) ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں، اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی، اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ چنانچہ قرآن مجید نے آپ کی بچیوں کا تذکرہ صیغۂ جمع سے کیا ہے۔
[1] الطبقات (۸؍۳۸، ۲۹)۔ الاستیعاب (رقم: ۳۰۶۳)۔ [2] طبقات ابن سعد (۸؍۳۸)۔ الاستیعاب لابن عبدالبر (۴؍۴۸۷)۔ الإصابۃ (۴؍۴۸۹)۔ مجمع الزوائد (۹؍۲۱۷)۔ عیون الأثر لابن سید الناس (۲؍۳۸۰۔ الدوحۃ النبویۃ الشریفۃ (ص: ۴۹)۔