کتاب: سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 25
بگاڑنے میں اس کتاب کا بڑا رول رہا ہے، اس لیے اس سے دور رہنا لازم و ضروری ہے۔ عہد صحابہ کی تاریخ کو بگاڑنے والی بہت ساری کتابیں ہیں اکثر کی سند اور متن غیر قابل قبول ہے، اس لیے کہ تبع تابعین کے عہد کے بعد ان کی تصنیف ہوئی ہے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متعلق گفتگو کے سلسلے میں ان کتابوں سے بچنا ضروری ہے، جو ان سے استفادہ کرنا چاہے اس پر لازم ہے کہ ان میں وارد اعتقادی مسائل، شرعی احکام اور صحابہ کرام سے متعلق باتوں کو قرآن و حدیث سے توثیق کرے، ان میں سے جو قرآن و صحیح احادیث کے موافق ہوں ان کے ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں اور جو مخالف ہوں ان کو قطعاً نہ ذکر کیا جائے۔
’’الأغانی‘‘ اور اس طرح کی دوسری کتابوں پر سنجیدہ تاریخی بحث میں کوئی ایسا شخص اعتماد نہیں کرسکتا جو علمی حقائق، موضوعیت اور غیر جانب داری کو پسند کرتا ہے۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اہم صفات اور ان کی معاشرتی زندگی کو ذکر کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ آپ نرالی قائدانہ شخصیت کے مالک تھے، آپ کے اندر ربانی قائد کے اوصاف موجود تھے، آپ دور بینی، حالات پر گہری نظر، جمہور کی قیادت کی صلاحیت، مقررہ منصوبوں کی تنفیذ کے لیے عزم مصمم جیسے اوصاف سے متصف تھے، ’’آپ کا عظیم اصلاحی منصوبہ‘‘ اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے میں نے ان اوصاف اور ان جیسے دوسرے اوصاف کو ذکر کیا ہے، جیسے:
کتاب و سنت کا علم
خشوع و خضوع سے بھر پور عبادت
حکومت و دنیاوی امور سے بے رغبتی
ہر قریب اور دور، چھوٹے اور بڑے، مالدار اور غریب پر دل کھول کر خرچ کرنا، چنانچہ اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرنا، دینا، مہمان نوازی کرنا، سخاوت سے کام لینا، آپ کے فطری اوصاف تھے۔
آپ ہی کے بارے میں شاعر نے کہا ہے:
إنی لتُطربنی الخلال کریمۃ
طرب الغریب بأوبۃ و تلاق
’’ گھر لوٹنے اور اہل و عیال سے ملاقات پر غریب الدیار کی خوشی کی طرح آپ رضی اللہ عنہ کی عمدہ خصلتیں مجھے خوش کر رہی ہیں۔‘‘