کتاب: سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 21
حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کا جنتیوں کا سردار ہونا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ’’ہما ریحانتای من الدنیا‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کے سامنے اس بات کا اعلان کہ حضرت حسن سید ہیں، اور اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے مابین صلح کرائے گا۔
میں نے اس کتاب میں درج ذیل چیزوں کو ذکر کیا ہے:
وہ حدیثیں جن کو حضرت حسن نے اپنے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف
حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے فضائل، جیسے آیت تطہیر، حدیث کساء
آیت تطہیر کے سلسلے میں اہل سنت و شیعہ کے مابین اختلاف کی بنیاد
خیر القرون اور انھی کی راہ پر چلنے والے علما کے منہج پر آیت کی صحیح تفسیر
حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے آیت مباہلہ اور نصاریٰ نجران کے وفد کا تعلق
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما پر خاندانی تربیت کا اثر
آپ کی تربیت پر معاشرتی احوال کا اثر
اسی طرح میں نے اس کتاب میں درج ذیل امور پر بحث کی ہے:
عہد صدیق میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ
عہد صدیق میں رونما ہونے والے اہم واقعات جو آپ کی تہذیب و ثقافت میں موثر رہے، اور آپ نے ان سے کیا کچھ سیکھا۔
اسی طرح حضرت عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنہم کے عہدوں میں نظام حکومت اور دیگر اسلامی امور میں حضرت حسن کا خلفائے راشدین کی فقہ کا احاطہ
آپ کا خلفائے راشدین سے گہرا تعلق
میں نے کتاب میں درج ذیل امور کو ذکر کیا ہے:
معرکۂ جمل و صفین اور ان سے متعلق حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا موقف
امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کی شہادت، حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے لیے آپ کی وصیت
امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کا اپنے قاتل کے مثلہ کرنے سے روکنا