کتاب: سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے - صفحہ 18
تاریخ میں روشن مینار کی مانند ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہما کا کردار مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا جیتا جاگتا ثبوت ہے، آپ کے تفقہہ اور اصلاح کے طریقہ کار کو اُمت بھلا بیٹھی ہے جس کو از سر نو زندہ کرنے کی آج اشد ضرورت ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہما کے عظیم اصلاحی منصوبے کو یہ اُمت جاری رکھتی تو آج ہمارے اندر ہر قسم کے اختلافات کا نام و نشان مٹ چکا ہوتا، ہم اُمت واحدہ ہوتے اور مختلف ٹولیوں میں نہ بٹتے ۔ قوموں کے عروج کے اہم اسباب میں سے ایک یہ ہے کہ حال کو سدھارنے کے لیے ماضی سے آگاہ رہا جائے اور مستقبل پر نگاہ رکھی جائے۔ اس اُمت کا فرض تھا کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہما کے کردار کو ہمیشہ زندہ رکھتی جو مسلمانوں کے دو گروہوں میں صلح کرانے میں انہوں نے اداکیا۔ آج اس دور میں جتنی ضرورت اس اصلاحی منصوبے کی پاکستان اور اہل پاکستان کو ہے شاید کسی کو پڑے۔ تاریخ اُمت کا حافظہ ہوتی ہے اس سے مستفید ہونا اہل علم کا شیوہ رہا ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم معاملات سے متعلق اپنی نگاہیں کھلی رکھیں تاکہ ہمیں دیر تک رونا نہ پڑے۔ آج اُمت پر اندھیروں کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ روشنی صرف اور صرف اسلاف کے طریقہ کار میں ہے۔ آج ہمیں اپنا چہرہ دیکھنے میں شرم محسوس ہوتی ہے۔ میری اس بات کی کوئی تصدیق کرنا چاہے تو اسلامی سال کے پہلے مہینے یعنی محرم الحرام اور ربیع الاوّل میں مشاہدہ کر سکتا ہے۔ اہل بیت توسنت نبوی کا بہتا ہوا سر چشمہ تھے ، اُن کا کوئی عمل اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نہ تھا۔ اللہ ہزاروں رحمتیں فرمائے اہل بیت اور اُن کے حقیقی ماننے والوں پر جنہوں نے آج تک قرآن و سنت اور اہل بیت کے گھرانے کا دامن نہیں چھوڑا، اس کی مثال آپ کے ہاتھوں میں سیرت حسن رضی اللہ عنہما پر لکھی گئی یہ کتاب بطورِ ثبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے مؤلف و مترجم کی ، جنہوں نے آج کے پر فتن دور میں اسلام کے ایک عظیم فرزند کی سیرت کو اُجاگر کیا۔ آپ سب قارئین کی دُعائیں ہمارے ساتھ رہیں تو ان شاء اللہ بہت کچھ مزید پڑھنے کو ملے گا۔ الفرقان ٹرسٹ اور اُن کی ٹیم نے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ ہم اُمت کے سامنے یہ قیمتی اور علمی سلسلہ جاری رکھیں گے۔ میں اُن تمام احباب کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے اس کتاب کو تیار کرنے میں ہمارے ادارے کا ساتھ دیا، خاص کر اپنے رفیق محترم عبدالرؤف بھائی کا جن کی کاوشوں سے ہم آپ تک یہ پیاری کتاب پہنچانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور میں علمائے کرام کا بے حد مشکور ہوں جن کے قیمتی اور سنہرے مشوروں سے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اسلام اور اہل اسلام کی حفاظت فرمائے اور ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین دعاؤں کا طلب گار عبدالجلیل ابو ساریہ ریاض ، سعودی عرب