کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 92
احْصُرُوْہُمْ وَ اقْعُدُوْا لَہُمْ کُلَّ مَرْصَدٍ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَہُمْ اِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} (التوبہ: ۵)
’’پس جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پائو قتل کرو اور انھیں پکڑو اور انھیں گھیرو اور ان کے لیے ہر گھات کی جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘
اور فرمایا:
{قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ہُمْ صٰغِرُوْنَo} (التوبہ: ۲۹)
’’لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یوم آخر پر اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دین حق کو اختیار کرتے ہیں ، ان لوگوں میں سے جنھیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وہ ہاتھ سے جزیہ دیں اور وہ حقیر ہوں ۔‘‘
حیان نے جواب میں یہ خط بھیجا:
’’امابعد! (جزیہ کے نام پر پہلے جتنی رقم اکٹھی ہوتی تھی ان ذمیوں کے) اسلام (لانے) نے جزیہ ( کی اس رقم) کو شدید نقصان پہنچایاہے (اور اس میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی ہے)۔ حتی کہ حارث بن نابتہ سے بیس ہزار دینار جزیہ اکٹھا ہوتا تھاجس سے میں اہل دیوان کی تنخواہیں پوری کیا کرتا تھا۔ اب اگر امیر المومنین کی رائے اس کے ختم کرنے کی ہوتو ٹھیک ہے۔[1]
حضرت عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے حیان کے خط کا یہ جواب دیا ’’امابعد ! مجھے تمہارا خط پہنچا۔ میں نے تمہیں افواجِ مصر کاوالی بنایا تھا۔ میں تمہاری کمزوری کو جانتا ہوں ۔ میں اپنا پیا مبر بھیج رہاہوں جو تمہارے سر پربیس کوڑے مارے گا۔ پس جو بھی مسلمان ہواس پر سے جزیہ ختم کردو۔ اللہ تیری رائے کا برا کرے۔ اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہادی بنا کر بھیجا تھا نا کہ ٹیکس وصول کرنے والا بنا کربھیجا تھا۔ میری عمر کی قسم! بھلا عمر کے لیے اس بات سے بڑھ کر اور کیا بدبختی ہوگی کہ وہ لوگوں کے دین اسلام میں داخل ہونے سے پریشان ہو۔[2]اور ابن سعد کی روایت میں یہ الفاظ ہیں : ’’امابعد! بے شک رب تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو داعی بنا کر بھیجا ہے ٹیکس وصول کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا۔ پس جب تمہارے پاس میرا یہ خط پہنچے تو اگر تو اہلِ ذمہ اسلام لانے میں جلدی کریں اورجزیہ ختم کر دیں تو اپنا خط لپیٹ دینا اور ان سے اسلام کو قبول کرلینا۔[3]
[1] الخطط للمقریزی: ۱/۷۸
[2] الخطط المقریزی: ۱/۷۸
[3] الطبقات لابن سعد: ۵/۳۸۴