کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 79
ہے؟ دربان نے کہا’ عبدالملک‘ سیّدنا عمر رحمہ اللہ نے کہا اسے آنے دو۔ عبدالملک اندرداخل ہوا۔ سیّدنا عمر رحمہ اللہ اس وقت قیلولہ کے لیے لیٹ چکے تھے آپ نے پوچھا،بیٹا اس وقت کس ضرورت سے آئے ہو؟ عبدالملک نے کہا: مجھے مزاحم نے ایک بات سنائی ہے۔‘‘ آپ نے پوچھا: پھر تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے؟ میری رائے یہ ہے کہ آپ یہ امر نافذ کردیجئے۔ اس پر آپ نے ہاتھ بلند کرکے یہ کہا: ’’ سب تعریفیں اس اللہ کی ہیں جس نے میری اولاد میں میرے دین کے معاملے میں میرے معاون پیدا کیے۔ ہاں میرے بیٹے میں ظہر پڑھ کر برسر منبر اس بات کا اعلان کر دوں گا۔‘‘ عبدالملک نے اس پر یہ کہا: ’’اباجان اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ظہر تک آپ کی نیت میں بدلائو نہ آئے گا۔‘‘ آپ نے کہا: ابھی لوگ قیلولہ کرنے جاچکے ہیں ۔ عبدالملک نے کہا: آپ منادی بھیج کر ’’صلوۃ جامعہ‘‘ کا اعلان کروا دیجئے، لوگ اکٹھے ہوجائیں گے۔ چنانچہ منادی نے ’’صلوۃ جامعہ‘‘ کا اعلان کیا اور لوگ جمعہ ہو نے لگے۔ روای کہتے ہیں : منادی کی آواز سن کر میں بھی مسجد میں پہنچ گیا۔ پھر سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مسجد میں تشریف لائے اورمنبر پر بیٹھے۔ رب تعالیٰ کی حمد وثناء بیان کی۔پھر فرمایا: ’’امابعد! ان لوگوں نے ہمیں کچھ عطیے دیے تھے۔ اللہ کی قسم! نہ تو انہیں ہمیں یہ ہدیے دینے چاہیے تھے اورنہ ہمیں لینے چاہیے تھے، اور اب سوائے اللہ کے میرا کوئی محاسب نہیں ۔ سن لو! اللہ کی قسم! میں یہ ہدیے تحفے واپس کرتاہوں اور اس کی ابتداء خود اپنی ذات سے اور اہل بیت سے کرتا ہوں ۔ اے مزاحم ! پڑھو۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک ٹوکری پہلے سے لا کر رکھی ہوئی تھی یا راوی کا قول ہے کہ وہ کھرل تھی جس میں وہ خطوط تھے۔ پھر مزاحم نے ان میں سے ایک تحریر کو پڑھا جب مزاحم نے تحریر پڑھ ڈالی تو آپ نے مزاحم سے وہ تحریر لے لی آپ اس وقت منبر پر بیٹھے تھے اور ہاتھ میں ایک قینچی تھی۔ آپ نے وہ تحریر لے کر قینچی سے کتر ڈالی۔ مزاحم نے دوسری تحریر نکال کر پڑھی۔ تحریر ختم ہو نے پرسیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا۔غرض مزاحم ایک ایک کر کے تحریر نکالتا اور پڑھتا رہا اورآپ لے کر اس کو کترتے رہے حتی کہ نماز ظہر کا وقت ہوگیا۔‘‘[1] آپ نے جو جائیدادیں واپس کی تھیں ان میں یمن کی جبل ورس کی جاگیر اور یمامہ کی جاگیر بھی تھی۔[2] اس کے علاوہ فدک خیبر[3] اورسویداء کی جائیدادیں بھی تھیں جوآپ نے واپس کی تھیں ۔ البتہ آپ نے ان
[1] سیرۃ عمربن عبدالعزیز،ص: ۱۰۷۔۱۰۸ [2] عمربن عبدالعزیز وسیاستہ فی رد المظالم،ص: ۲۰۷ [3] عمربن عبدالعزیز وسیاستہ فی رد المظالم،ص: ۲۰۷