کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 77
معاون ہوتی ہے وہ اس کے حمل کی تکلیف اٹھاتی ہے۔ تکلیف اٹھا کر جنتی ہے۔ دودھ پلا کر پالتی پوستی ہے، اس کے ساتھ راتوں کو جاگتی ہے اس کے سکون سے سکون پاتی ہے۔ کبھی دودھ پلاتی ہے تو کبھی چھڑاتی ہے۔ اس کی عافیت سے خوش اور تکلیف سے غم زدہ ہوتی ہے۔ اے امیر المومنین! امام عادل سینے میں دل کی طرح ہوتا کہ جس کے بگاڑ اورسدھار پر باقی اعضاء کے بگاڑ اور سدھار کاانحصار ہوتا ہے۔ اے امیر المومنین! امام عادل اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان ’’قائم‘‘ کی طرح ہوتا ہے، وہ اللہ کا کلام سن کر انہیں سناتا ہے۔ خود بھی اللہ پر نگاہ رکھتا ہے اور ان کی بھی نگاہ اللہ پر رکھواتا ہے۔ خود بھی اللہ کا فرمانبردار بنتا ہے اور انہیں بھی رب تعالیٰ کا مطیع بناتا ہے۔ اے امیر المومنین! اللہ نے تمہیں جس چیز کا مالک بنایا ہے اس میں اس بندے کی طرح مت بننا جس کو اس کے آقا نے اپنا امین بنایااوار اسے اپنے مال اور عزت وآبرو کا نگران بنایا مگر ا س نے آقا کامال برباد کردیا اور اسکے اہل و عیال کو دربدر کردیا۔ پس اس نے اپنے آقا کے اہل کو فقیرو محتاج بنا دیا اور اس کے مال کو متفرق کردیا۔[1] لوگوں کے حقوق لوٹانے کے بارے میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی سیاست: کسی کا حق چھوٹا تھا یابڑا اسے اس کے حقدار تک پہنچانے کا آپ نے پختہ ارادہ کر لیا۔ اور اسکا آغاز خود اپنی ذات سے کیا۔ چنانچہ ابن سعد کی روایت ہے کہ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے جب لوگوں کے حقوق لوٹانے کا ارادہ کیا تو فرمایا : مناسب یہ ہے کہ اس کا آغاز میں خود اپنی ذات سے کروں ۔[2] یوں آپ نے خود کو دوسروں کے لیے نمونہ بنایا۔ چنانچہ آپ نے اپنی تمام جائیداد اور مال وزر میں غور کیا تو اس سب سے دست برداری کا اعلان کر دیا حتی کہ اپنی انگوٹھی کا نگینہ یہ کہہ کر واپس کر دیا کہ یہ مجھے ولید نے سرزمین مغرب سے آنے والے مال (خراج اور غنیمت) سے دیا تھا۔[3] دراصل آپ اس شک سے خود کو آزاد کرنا چاہتے تھے کہ آپ کے پاس ظلم کی ایک پائی بھی نہیں ، چاہے اس کا تعلق ترکہ سے بھی تھا۔ کیونکہ خلفائے بنوامیہ اور ان کے عمال کے مظالم کی داستا نیں بے شمار اور زبان زد خلائق تھیں ۔ یہاں تک کہ آپ نے اپنی تلوار کے دستے میں لگی چاندی تک کو اتروادیا اور اس کی جگہ لوہے کا دستہ لگوالیا۔ آپ کا بیٹا عبدالعزیز خود آپ کے اس ایمان افروز واقعہ کا راوی ہے۔[4]
[1] عمربن عبدالعزیز،ص:۲۲۴ از عبدالستار شیخ [2] طبقات ابن سعد: ۵/۳۴۱ [3] طبقات ابن سعد: ۵/۳۴۱۔۳۴۲ [4] طبقات ابن سعد: ۵/۳۵۵