کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 67
کہ کیا امر خلافت میرے نام کیاگیاہے؟ اگر تو یہی بات ہے تو میں اسے پہلے سے جانتا ہوں اور اگر کوئی او ر بات ہے تو میں بات کروں گا۔ میرے جیسے آدمی سے امر خلافت کو دور نہیں رکھاجاتا۔ مجھے بتلادو، میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ میں کسی کے سامنے تمہارا نام تک نہ لوں گا۔‘‘ میں نے انکار کرتے ہوئے کہا: ’’اللہ کی قسم! میں سلیمان کے راز میں ایک حرف کی خبر کی بھی تمہیں نہ دوں گا۔ ‘‘ جس پر ہشام اپنے ایک ہاتھ پر دوسرے ہاتھ کو مارتے ہوئے یہ کہتے ہوئے لوٹ گیا: ’’اگرمجھے خلافت نہیں دی گئی تو پھر کون ہے؟ کیا خلافت کو بنی عبدالملک سے نکال دیا جائے گا۔ خدا کی قسم! میں بنی عبدالملک کی آنکھ ہوں ۔‘‘ (یعنی بڑا سردار ہوں ) رجاء کہتے ہیں : ’’پھرمیں سلیمان کے پاس گیا تو وہ جان کنی کے عالم میں تھا۔ میں نے اسے قبلہ کی طرف موڑ دیا۔ سلیمان موت کی ہچکیاں لیتے ہوئے یہ کہنے لگا: اے رجاء ابھی تک وہ (یعنی موت) نہیں آئی۔ میں نے دو دفعہ سلیمان کو قبلہ روکیا۔ جب میں نے تیسری مرتبہ ایسا کیا تو بولے’’اے رجاء ! اب سے (یعنی اب موت طاری ہونے لگی ہے) اب میں فقط یہی چاہتا ہوں (اور کلمہ شہادت پڑھا) اشھدان لا الہ الا اللّٰه واشھد انَّ محمد رسول اللّٰہ رجاء کہتے ہیں : میں نے سلیمان کو موڑا تو وہ وفات پاچکا تھا۔ چنانچہ میں نے ان کی آنکھیں بند کیں ۔ اوپر سبز چادر اوڑھا دی اور دروازہ بند کردیا۔ سلیمان کی بیوی نے میرے پاس قاصد بھیج کر حال پوچھا کہ سلیمان نے صبح کیسے کی ؟ میں نے قاصد کو بتلایا کہ چادر اوڑھے سورہے ہیں ۔‘‘ قاصد نے انہیں چادر اوڑھے دیکھا اور جاکر بتلا دیا۔ وہ مان گئی کہ خلیفہ سورہے ہیں ۔ رجاء کہتے ہیں : ’’پھر میں نے دروازہ پر ایک بھروسے مند آد می کو بٹھلا کر اسے وصیت کی کہ میرے لوٹنے تک اس جگہ سے نہ ٹلنا اور نہ کسی کو خلیفہ کے پاس جانے دینا۔ پھر میں نے کعب بن حامد عنسی کو پیغام بھیجا کہ وہ گھروالوں کو ایک جگہ جمع کرے۔ وہ لوگ مسجد دابق میں جمع ہوئے۔ میں نے کہا کہ بیعت کرو۔ وہ بولے: ایک دفعہ تو کر چکے ہیں تو کیا اب دوبارہ کریں ۔ میں نے کہا: یہ امیر المومنین کا حکم ہے کہ اس عہد نامہ کے حکم پر بیعت کرو اور اس کی بیعت کرو جس کا نام اس سر بمہر عہدنامہ میں لکھا ہے۔ چنانچہ ہر ایک نے دوبارہ بیعت کی۔‘‘ رجاء کہتے ہیں : ’’جب میں نے ان سے سلیمان کی موت کے بعد بھی بیعت لے لی تو میں نے دیکھا کہ اب میں نے معاملہ مضبوط ومستحکم کر دیا ہے۔ تو میں نے کہا: سلیمان کی طرف چلو وہ وفات پاچکے ہیں ۔‘‘ اس پر سب نے اناللہ پڑھی، پھر میں نے عہدنامہ پڑھ کرسنایا۔ جب عبارت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے نام تک پہنچی تو ہشام نے پکار کر کہا’’ہم عمر کی بیعت کبھی نہیں کریں گے۔ اس پر میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تیرا سرقلم کردوں گا۔ اٹھ اور بیعت کر۔وہ قدموں کو گھسیٹتا آیا۔‘‘