کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 59
خوارج کے سا تھ معاملہ کرنے کی بابت سیّدنا عمر کی رائے:
حروری کا قصہ تو آپ نے ابھی پڑھ لیا اور اس کی بابت سیّدنا عمربن عبدالعزیز کی رائے بھی آپ نے جان لی۔ چند مزید روایات بھی پڑھ لیجئے جو اس بابت سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے رائے اور موقف کو خوب واضح کرتی ہیں :
ابن شہاب سے روایت ہے کہ انہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ ایک دن ولید نے انہیں ظہر کے وقت بلوا بھیجا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ولید سخت غصہ میں تیوری چڑھائے بیٹھا ہے اور اس کے پاس صرف ابن ریان ننگی تلوار سونتے کھڑا ہے۔ عمر اس کے پاس بیٹھ گئے۔ ولید نے پوچھا خلفاء پر سب شتم کرنے والے کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ کیا وہ قابل گردن زدنی نہیں ؟ عمر خاموش رہے۔ ولید نے ڈانٹ کرپوچھا تمہیں کیا ہوا؟ عمر خاموش رہے ولید نے دوبارہ ڈانٹا تو عمر نے پوچھا امیر المومنین کیا وہ سب وشتم کرنے والا قتل کردیا گیا؟ ولید اب بھی بولا: نہیں لیکن وہ خلفاء کو برا بھلا کہتا ہے۔ تب عمر بولے میری رائے یہ ہے کہ ایسے آدمی کو عبرت ناک سزادی جائے۔ اس پر ولید نے سراٹھا کر ابن ریان کی طرف دیکھا اور کہا یہ ابھی تک ان لوگوں کے بارے میں گمراہی کا شکار ہے۔
جب ولید نے سلیمان کی جگہ اپنے بیٹے کی بیعت لینا چاہی تب عمر رحمہ اللہ کا ولید کو نصیحت کر نا:
ولید کے دور خلافت کی بابت سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا آخری اور اہم ترین واقعہ یہ ہے کہ جب آپ نے دیکھا کہ ولید سلیمان کی جگہ اپنے بیٹے کی بیعت لینا چاہتا ہے تو آپ نے ولید کو سمجھایا اور ایسا کرنے سے روکا اور اس بابت پکا موقف اختیار کیا اور ولید کی بات ماننے سے انکار کرتے ہوئے ولید سے یہ کہا: اے امیر المومنین! ہم نے تم دونوں کی ایک عقد میں اکٹھی بیعت کی تھی تو اب ہم سلیمان کی بیعت کیسے توڑ سکتے ہیں ؟ اس پرولید آپ پر بے حد غصے ہوا اور چاہا کہ سختی کرکے آپ کو اپناہم نوا بنالے۔ مگر جب آپ کسی طرح آمادہ نہ ہوئے انہیں گھر میں بند کر کے دروازے پر دیوار چنوا دی۔ حتی کہ گھر کی عورتوں ، بہن اور بیوی کی مداخلت کے بعد وہ دیوار گروا کرآپ کو تین دن بعد باہر نکالا گیا۔ اس وقت آپ کی حالت بے حد دبلی تھی اور کمزوری کے مارے گردن بھی ایک طرف کو ڈھلکی ہوئی تھی۔[1]
۵…سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سلیمان بن عبدالملک کے
دور خلافت میں
سلیمان کے دور میں آپ کو اصلاحات نافذ کرنے کے زبردست مواقع ملے۔ جس کے آثار مختلف
[1] سیراعلام النبلاء،: ۵/۱۴۸۔ ۱۴۹