کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 55
اور حجاز ان مظلوموں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن گیا۔آخر کار حجاج نے اپنی سازشوں کاآغاز کر دیا۔ اور ولید کو گمراہ کرنے کے لیے یہ خط لکھا کہ’’ مجھ سے پہلے عراق کے بے دین اور باغی باشندے عراق چھوڑ کر مکہ اورمدینہ میں جا کر آباد ہو چکے تھے۔ بے شک یہ کمز وری اور بزدلی ہے (کہ ان بے دینوں کو یوں کھلے بندوں بے لگام چھوڑ دیا جائے بلکہ ان کا کوئی سدباب ہونا چاہیے جو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو کرنا چاہیے تھا مگر انہوں نے بزدلی اورکمزوری کا مظاہرہ کر کے ان باغیوں کو مدینہ میں پناہ دے رکھی ہے۔) ولید نے جواب لکھ بھیجا کہ تم عثمان بن حبان اور خالد بن عبداللہ قسری کو مکہ اور مدینہ ولایت سپرد کردو۔ اور ساتھ ہی عمربن عبدالعزیز کی معزولی کے احکام بھی لکھ بھیجے۔‘‘[1]
ولید صاف طور پر حجاج کی سیاست کی طرف مائل تھا۔ ولید کا گمان تھا کہ شدت اور انتہا پسندی کی سیاست ہی حکومت کو مستحکم کرنے کا واحد رستہ ہے۔ ولیدکا یہی خیال اور میلان اس کے اور جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے درمیان دوریاں پیداکرنے کا سبب بن گیا اور اس نے آپ کی آراء ونصائح کو قبول کر نا چھوڑ دیا۔ لیکن بعد کے واقعات نے ثابت کر دیا کہ آپ کی رائے ولید کے رائے سے بہتر تھی۔ جس کے واضح آثار جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے خلیفہ بننے اور آپ کی آراء کے منطبق ہونے کے بعد ظاہر ہوئے۔[2]
سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی دمشق واپسی:
معزول ہو جانے کے بعد آپ اپنے خادم کے ساتھ مدینہ منورہ سے روتے ہوئے نکلے۔ اور مزاحم کی طرف متوجہ ہو کر کہا: اے مزاحم! میں ڈرتا ہوں کہ کہیں ہم ان لوگو ں میں سے نہ ہوں جن کو مدینہ نکال باہر کرے گا۔[3] آپ کا اشارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک کی طرف تھاکہ ’’خبردار ! مدینہ کی مثال (لوہار کی ) دھونکنی کی طرح ہے جو (لوہے کی) میل کچیل کو نکال دیتی ہے۔ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مدینہ اپنے سے برے لوگوں کو (مدینہ سے یوں ) نکال باہر (نہ) کردے جیسا کہ لوہار کی دھونکنی لوہے کی میل کچیل کونکال دیتی ہے۔[4]
مزاحم کہتے ہیں : جب سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ مدینہ منورہ سے نکلے تو میں نے دیکھا کہ چاند ’’دبران‘‘[5]
[1] تاریخ الطبری: ۷/۳۸۸
[2] اثر العلماء فی الحیاۃ السیاسیۃ،ص: ۱۶۵
[3] سیرۃ عمربن عبدالعزیز ومناقبہ لابن الحکم،ص: ۲۷
[4] مسلم: کتاب الحج باب: المدینۃ تنفی شرارھا۔
[5] دبران، علم الفلک میں برج ثور کے پانچ ستارے جو چاند کی منزلوں میں سے ہیں ۔ بعض کے نزدیک ثریا اور جوزاء کے درمیان کے ستارے کو دبران کہتے ہیں ۔ (القاموالوحید،ص:۴۹۹) (مترجم)
دبران برج ثریا اور جوزاء کے درمیان کے ستارے کو کہتے ہیں جس کا نام تابع اور تویبع ہے۔ یہ چاند کی ایک منزل ہے اور اس کانام دبران رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ثریاکے پیچھے آتا ہے۔