کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 52
دریافت کرنے کے لیے اپنا پیا مبر جناب سعید بن مسیب کے پاس بھیجا۔ اس نے غلطی سے یہ کہہ دیا کہ امیر آپ کو یاد کرتے ہیں ۔ سعید بن مسیب کی عادت تھی کہ وہ امراء کے پاس جانے سے گریز کیا کرتے تھے۔ لیکن قاصدکا پیغام سنتے ہی جوتیاں لیں اور ساتھ چل پڑے۔ حضرت سعید کو دیکھتے ہی آپ نے کہا۔ اے ابو محمد! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ اپنی جگہ لوٹ جایئے۔ یہاں تک کہ ہمارا قاصد آپ کے پاس آکر آپ سے ہماری حاجت کے بارے دریافت کر ے۔ کیونکہ ہم نے اسے آپکو بلوانے نہ بھیجاتھا مگر اس نے غلطی کی۔ ہم نے تواسے آپ سے ایک مسئلہ دریافت کرنے کے لیے بھیجا تھا۔[1]
آپ نے اپنے دور امارت میں ولید کی اجازت سے مسجد نبوی میں توسیع کا کام کیا جس سے مسجد کا رقبہ چار سو مربع گز ہوگیا۔ اور باوجود یہ کہ آپ مساجد کی آرائش کو پسند نہ فرماتے تھے لیکن پھر بھی آپ نے ولید کے حکم سے مسجد نبوی کی تزیین وآرائش کاکام بھی کیا۔ [2] آپ کے اس رویہ سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ کبھی کبھی والی کو اپنے سے بڑے حاکم کے فیصلے بھی مانتے پڑتے ہیں چاہے آدمی ان فیصلوں پر مطمئن نہ بھی ہو البتہ آدمی کو اس بات کی تسلی ہونا ضروری ہے کہ بعض دوسری وجوہ کی بنا پر اس سے بڑی کوئی مصلحت سامنے ہو۔ ۹۱ھ میں خلیفہ ولیداپنے سفرحج کے دران مدینہ آیا توآپ نے آگے بڑھ کر اس کا شاندار استقبال کیا۔ مدینہ منورہ کے قیام کے دوران ولید نے ان اصلاحات کا مشاہد ہ خود اپنی آنکھوں سے کیا جو آپ نے اپنی امارت میں مدینہ منورہ میں نافذ کی تھیں ۔[3]
سیّدناعمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دور ولایت کاایک افسوس ناک واقعہ:
علماء سیر وتاریخ نے لکھا ہے کہ خبیب بن عبداللہ بن زبیر یہ حدیث بیان کیا کرتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’جب بنوابی العاص [4]تیس افراد ہوجائیں گے تووہ اللہ کے بندوں کو غلام اور اللہ کے مال کو اپنے درمیان ہی دائر وسائر کر لیں گے۔‘‘[5]
یہ حدیث ضعیف ہے۔ جب ولید کو اس حدیث کی اطلاع ملی تو اس نے والی مدینہ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو حکم بھیجا کہ وہ خبیب کو سوکوڑے بھی ماریں اور قید میں بھی ڈال دیں ۔ چنانچہ آپ نے ایسا
[1] سیرۃ عمربن عبدالعزیز ومناقبہ، ص:۲۳ از ابن عبدالحکم
[2] تفسیر القرطبی: ۱۲/ ۲۶۷
[3] موسوعۃ فقہ عمربن عبدالعزیز،ص:۲۰
[4] ابوالعاص سے مرادبنوالعاص ہیں جو بنی امیہ ہیں ۔ ’’عاص‘‘ ولید اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ میں سے ہر ایک کے تیسری پشت کے دادا ہیں ۔
[5] یہ حدیث بیہقی نے حضرت ابوہریرہ ہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے دلائل النبوۃ: ۶/۵۰۷ میں روایت کی ہے۔امام ابن اکثیر اس حدیث کو متعدد طرق سے روایت کرنے کے بعد کہتے ہیں : یہ طرق ضعیف ہیں : دیکھیں : البدایۃ والنھایۃ نقلا عن الآثار الواردۃ عن عمر بن عبدالعزیز فی العقیدۃ: ۱/۹۸