کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 49
۴…سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ولید بن عبدالملک کے دَور میں
سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا شمار ان علماء میں ہوتا ہے جنہیں خلفاء کا قرب حاصل رہا تھا۔ اور انھوں نے خلفاء وامراء کو نصیحت کرنے اور انہیں رائے اور مشورہ کی سیاست اپنانے کی طرف متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ سیّدناعمر رضی اللہ عنہ کا اموی خاندان میں عظیم مقام تھا۔ عبدالملک آپ کا بے حد احترام کرتا تھا۔ وہ نوجوانی میں ہی آپ کی اس قدر ذہانت سے بے حد متاثر تھا۔ اسی لیے وہ آپ کو اپنی اولاد پر مقدم رکھتا تھا۔ حتیٰ کہ اپنی بیٹی سے آپ کی شادی بھی کردی۔ البتہ کم سنی اور حصول علم میں اشتغال کی وجہ سے آپ عبدالملک کے ساتھ اموردولت میں شریک نہ ہوسکے۔ اس کے باوجود آپ نے اپنے ایک خط میں جو آپ نے عبدالملک بن مرو ان کو لکھا تھا، ان کو اس ذمہ داری کا شدید احساس دلایا جو ان کندھوں پر ڈالی گئی تھی۔ ابن جوزی نے یہ خط نقل کیا ہے۔ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ اس خط میں لکھتے ہیں :
’’امابعد!بے شک آپ نگہبان ونگران ہیں اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیاجائے گا۔ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘ [1]
اور اس کے بعد یہ آیت لکھی:
{اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ لَیَجْمَعَنَّکُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ لَا رَیْبَ فِیْہِ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ حَدِیْثًا} (النساء: ۸۷)
’’اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سواکوئی معبود نہیں ، وہ ہر صورت تمھیں قیامت کے دن کی طرف (لے جاکر) جمع کرے گا، جس میں کوئی شک نہیں اور اللہ سے زیادہ بات میں کون سچا ہے۔‘‘
کہتے ہیں کہ آپ کے چچا عبدالملک نے آپ کو اپنے خواص میں شامل کر لیا تھا تاکہ ابتداء ہی سے آپ امور قیادت کو سیکھ لیں ۔[2] ایک قول یہ ہے کہ آپ کو سلیمان بن عبدالملک نے اپنے خواض میں شامل کیاتھا۔ آپ کو اپنے چچا عبدالملک کی وفات کا بے حد دکھ تھا۔ اور اس کا آپ پربے حد اثر ہوا۔ آپ نے چچا کی وفات پر اپنے چچا زاد مسلمہ سے کہا’’اے مسلمہ ! میں تیرے والد کے جنازہ پر دفن کے بعد پہنچا تھا۔ ان کی قبر کے پاس میری آنکھ لگ گئی۔ میں نے دیکھا کہ وہ اللہ کے ایک امر تک جاپہنچے۔ جس سے میں بے حد خوفزدہ ہوگیا اور میں نے اللہ سے اس بات کا عہد کر لیا کہ اگر امر ولایت مجھے ملا تو میں ان جیسے کا م نہ کروں گا۔ اور میں نے پھر اس کی بھر پور کو شش بھی کی۔[3]
[1] اثر الحیاۃ السیاسیۃ ،ص: ۱۵۹
[2] الآثار الواردۃ فی عمر بن عبدالعزیز: ۱/۹۳۔
[3] السیاسۃ الاقتصادیۃ والمالیۃ لعمر بن عبدالعزیز ، ص: ۱۰ از بشیر کمال عابدین۔