کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 48
سے ان کی مراد مشہور خلیفہ اور امام عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ ہوتے ہیں ۔[1] شوافع نے اپنے کتابوں میں سیّدنا عمر ابن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کیا ہے۔ اسی لیے امام نووی رحمہ اللہ نے ’’تہذیب الاسماء واللغات‘‘ میں آپ کا بھر پور ترجمہ ذکر کیا ہے جس کے آغاز میں وہ یہ کہتے ہیں ’’جناب موصوف کا ترجمہ میں نے ’’المختصر والمھذب‘‘ میں بھی ذکر کیا ہے۔[2]
یہی حال مالکیہ کا بھی ہے ان کی کتابیں بھی سیّدنا عمر کے ذکر سے معمور ہیں ۔ چنانچہ مذہب مالکیہ کے امام، امام مالک رحمہ اللہ ’’المؤطا‘‘ میں متعدد مقامات پر سیّدنا عمر رحمہ اللہ کے قول وفتویٰ سے استدلال کرتے نظر آتے ہیں ۔[3] حنابلہ بھی اس دوڑ میں کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ چنانچہ مذہب حنبلیہ کے امام، امام احمد رحمہ اللہ آپ کے بارے میں کہتے ہیں : تابعین میں سے جس کا قول حجت ہو، اس بابت میں سوائے عمربن عبدالعزیز کے کسی کو نہیں جانتا اور ان کاقول کافی ہے۔[4] جبکہ خود ہمارے لیے امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول کافی ہے: جب تم کسی کو دیکھو کہ وہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے محبت رکھتا ہے اور ان کی خوبیوں کو ذکر کرتا اور ان کو پھیلاتا ہے تو جان لو کہ ان شاء اللہ اس کے پیچھے خیر ہی ہوگی۔[5]
سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے تبحر علمی کا اندازہ کرنے کے لیے ان کی کتابوں کا مطالعہ بے حد مفید ہے، جو کہ درج ذیل ہیں :
(۱) الآثار الواردۃ عن عمر بن عبدالعزیز فی العقیدۃ (۲جلد) ازاستاذ حیات محمد جبر۔ یہ ایک بے حد علمی کتاب ہے۔
(۲) فقہ عمر بن عبدالعزیز (۲جلد)از دکتور محمد سعد شقیر۔ یہ بے حد مفید علمی کتاب ہے۔ مؤلف موصوف نے اس کتاب پر دکتور کی سند حاصل کی تھی۔
(۳) موسوعۃفقہ عمر بن عبدالعزیز از محمدرواس قلعجی۔ ان شاء اللہ آگے چل کر ہم عقائد وعبادات، سیاست شرعیہ، نظام حکو مت، مالیات کا انتظام، دعوت وقضاء کا نظم اور اپنی پوری زندگی میں کتاب وسنت اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنے کی بابت سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی فقہ پرسیر حاصل گفتگو کریں گے۔
[1] الجواہر المضیئۃ: ۴/۵۵۲
[2] المختصر والمھذب یہ مشہور کتاب مذہب شافعیہ پر ہے۔
[3] المؤطا، ارقام: ۳۰۵، ۵۹۲، ۵۹۴، ۶۱۴
[4] البدایۃ والنھایۃ:۱/۷۲
[5] سیرۃ عمر بن عبدالعزیز لابن الجوزی، ص:۶۱