کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 449
نے انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیا تو وہ پورے اخلاص اور کامل مستعدی کے ساتھ آگے بڑھے جس کی زبردست تفصیل گزشتہ اوراق میں بیان کی جا چکی ہے۔ ۵۔ حکومتی اور عوامی دونوں سطحوں پر ہر چھوٹے بڑے کام میں شریعت کے نفاذ کی بھر پور حرص اور یہ رب کی توفیق سے ہی ممکن ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ لَوْ اَنَّ اَہْلَ الْقُرٰٓی اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ} (الاعراف: ۹۶) ’’اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہو جاتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازہ) کھول دیتے۔‘‘ قرآن وسنت کے احکام کے التزام کے خلافت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ پر اثرات کتاب وسنت میں اور قوموں کی حیات میں غور و فکر کرنا، آدمی کو انسانوں اور کائنات کی بابت رب تعالیٰ کی سنن کی معرفت بھی نصیب کرتا ہے اور رب تعالیٰ کی سنن اور اس کی کتاب کے قوانین کو بھی واضح کرتا ہے، ارشاد ہے: {یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمْ وَ یَہْدِیَکُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَ یَتُوْبَ عَلَیْکُمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌo} (النساء: ۲۶) ’’اللہ چاہتا ہے کہ (اپنی آیتیں) تم سے کھول کھول کر بیان کرے اور تم کو اگلے لوگوں کے طریقے بتائے۔ اور تم پر مہربانی کرے اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔‘‘ رب تعالیٰ کی سنن صحیح احادیث کے مطالعے سے خوب واضح ہوتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کی تعلیم کے لیے مواقع اور واقعات کو خوب استعمال کرتے تھے، چنانچہ آپ کی اونٹنی عضباء سے کوئی دوڑ میں جیت نہ سکتا تھا۔ ایک مرتبہ ایک دیہاتی کا اونٹ عضباء سے جیت گیا، یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ پر گراں گزری تو آپ نے رب تعالیٰ کی ایک سنت کو کھول کر بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’یہ بات اللہ کے ذمے ہے کہ دنیا میں جو شے بھی سر اٹھائے اللہ اس کو نیچا دکھائے گا۔‘‘[1] رب تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم گھوم پھر کر مختلف جگہوں کو دیکھ کر اور تاریخ کے مطالعہ سے عبرت حاصل کریں۔ ارشاد ہے:
[1] صحیح البخاری، رقم: ۲۸۷۲۔