کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 440
مرکزیت کا آپ نے ایک دوسرا اسلوب بھی اختیار کیا، وہ یہ کہ عراق پر تو متعدد والی مقرر کیے جب کہ خراسان، سجستان اور عمان کو براہ راست خلیفہ کی نگرانی میں رکھا جس کے والی کا آپ کے ساتھ براہ راست رابطہ تھا۔ اسی طرح اندلس کا والی خود آپ نے مقرر کیا اور آپ چاہتے کہ اس کا رابطہ بجائے والی افریقہ کے، آپ کے ساتھ رہے۔‘‘[1] یہ سب امور بتلاتے ہیں کہ آپ کو مرکزیت کی ضرورت کا بھر پور احساس تھا۔ رہ گئی لامرکزیت تو اس کی بابت چند واقعات درج کیے جاتے ہیں: ’’آپ نے یمن کے والی عروہ بن محمد کو یہ خط لکھا کہ: ’’امابعد! میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ مسلمانوں کے مظالم انہیں لوٹا دو، اور میری طرف آنے کی کوئی ضرورت نہیں اور اپنے اور میرے درمیان طویل مسافت یا موت کے واقعات کو مطلق نہ دیکھو، حتیٰ کہ اگر میں تمہیں یہ لکھ بھیجوں کہ کسی مسلمان کی لوٹی ہوئی ایک بھیڑ اس کو لوٹا دو تو میں یہ بھی لکھ بھیجوں گا کہ وہ کالی ہو یا سفید۔ پس مسلمانوں کے مظالم انہیں واپس کرو اور میری طرف رجوع نہ کرو۔‘‘[2] اس قرارداد اور فرمان میں آپ نے مرکزیت اور لا مرکزیت کی باریکی کو بیان کیا ہے، دراصل یہاں امت کی مصلحت نے آپ کو لا مرکزیت کی طرف کھینچا۔[3] ایک دوسرا واقعہ بھی پڑھ لیجئے، جس میں آپ لا مرکزیت کی طرف اپنے رجحان اور رغبت کو ظاہر کرتے ہیں: آپ نے عدی بن ارطاۃ کو لکھا: ’’امابعد! تم سردی گرمی میں میری طرف قاصدوں کو بھیجنے کی مشقت اٹھاتے ہو اور سنت کے بارے میں سوال کرتے ہو گویا کہ یوں تم مجھے رتبہ دیتے ہو، اللہ کی قسم! حسن بصری تیرے لیے کافی ہیں، میرا یہ خط پہنچنے کے بعد میرے، اپنے اور مسلمانوں کے بارے میں حسن سے پوچھنا۔‘‘[4] دراصل روز مرہ کے مسائل میں آپ لا مرکزیت کو ترجیح دیتے تھے جب تک کہ ثقہ عامل وعالم میسر ہو جیسا کہ حسن بصری، اس لیے مسلمانوں کے امور کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے حسن بصری سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔[5] یہ واقعہ بتلاتا ہے کہ آپ علمائے ربانیین کا کس قدر احترام کرتے تھے۔ اور انہیں ان کے لائق مقام سے نوازتے تھے۔ بے شک جب قومیں اپنے علماء کا احترام کرتی ہیں تو ترقی کی منزلیں طے کرتی ہیں اور جب ان کے حق سے نا انصافی کرتی ہیں تو پستی اور ذلت ان کا مقدر بن جاتا ہے۔
[1] الادارۃ فی العصر الاموی از نجدۃ خماش: ص ۱۰۷۔ [2] الطبقات: ۵/ ۳۸۱۔ [3] النموذج الاداری: ۳۲۴۔ [4] النموذج الاداری: ۳۲۴۔ [5] النموذج الاداری: ۳۲۴۔