کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 434
ذیل میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دور میں مختلف کاموں کی ذمہ داریوں کا تنظیمی ڈھانچہ ایک جدول کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے: [1]
آپ نے اپنے عمال کو جو خطوط لکھے ان میں آپ نے اپنے ان اغراض ومقاصد کو کھل کر بیان کیا اور ان سے اس بات کا مطالبہ کیا وہ ان اقدامات کو تنظیمی شکل دیں۔ جس کی ایک مثال یہ ہے کہ آپ نے اپنے اور مظلوم کے درمیان ہر آڑ ختم کر کے اسے بلا روک ٹوک آنے کی اجازت دی۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے اپنے اور رعایا بلکہ مظلوم رعایا کے درمیان ربط وتعلق کو کیسی تنظیمی شکل دی۔ اسی طرح آپ نے متعدد امور وقضایا کو اسی نہج اور مقام پر لاکھڑا کیا جس پر وہ دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم میں تھے۔ مثلاً آپ خیبر کی کھیتی کو دور رسالت کی صورت پر لے آئے اور فدک کے بارے میں بھی نبوی امر کو زندہ کیا۔ اور والی مدینہ کو لکھ بھیجا کہ میں نے فدک کے بارے میں غور کیا ہے تو معلوم ہوا ہے کہ وہ درست نہیں جا رہا تو میں نے اس کو دو رسالت اور عہد خلفائے راشدین کی صورت پر لے آنا مناسب سمجھا، لہٰذا تم اس پر قبضہ کر کے کسی نیک آدمی کو فدک کی زمین کا نگران بنا دو۔ والسلام[2]
اسی طرح آپ نے زکوٰۃ، صدقات، ٹیکسوں، خمس وغیرہ امور مالیہ کی تنظیم کے بارے میں اپنے عمال کو لکھا جس کی تفصیل گزشتہ میں ذکر کی جا چکی ہے۔ امور تجارت کی بھی تنظیم کی اور یہ بھی بتلایا کہ تجارت کی بندش کن لوگوں پر ہے۔[3]
[1] النموذج الاداری: ص ۴۰۱۔
[2] سیرۃ عمر لابن الجوزی: ص ۱۳۱۔
[3] سیرۃ عمر لابن عبدالحکم: ص ۷۸، ۸۳۔