کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 427
۴۔ والی الجزیرہ عمر بن ہبیرہ بے حد بہادر غضب کے ذہین، زیرک اور شامی تھے۔ ۱۰۰ہجری میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے انہیں الجزیرہ کا والی بنایا۔ آرمینیا کی طرف رومیوں کے ساتھ جہاد کیا۔ انہوں نے شکست دے کر بے شمار لوگ قیدی بنائے۔ یزید بن عبدالملک کی خلافت تک الجزیرہ کے والی رہے۔ یزید نے انہیں عراق اور خراسان کا والی بھی بنا دیا۔ پھر ہشام نے انہیں معزول کر کے خالد قسری کو والی بنا دیا۔ خالد نے انہیں قید کر لیا اور زرہوں میں جکڑ کر زنداں میں ڈال دیا۔ آپ کے غلاموں نے جیل میں نقب لگا کر فرار کر دیا۔ ابن ہبیرہ نے جیل سے بھاگ کر مسلمہ بن عبدالملک کی پناہ لے لی۔ پھر تھوڑے عرصہ بعد ہی اسی حال میں تقریباً ۱۰۷ ہجری میں انتقال کر گئے۔[1] ۵۔ والی مدینہ ابوبکر محمد بن عمرو بن حزم ائمہ ثبات اور ثقات میں سے ہیں، مدینہ کے امیر اور پھر قاضی بنے۔ کہتے ہیں کہ اپنے زمانہ میں قضاء کے سب سے بڑے عالم تھے، اپنے والد، عباد بن تمیم، سلیمان اغر اور اپنی خالہ عمرہ بنت عبدالرحمن رضی اللہ عنہا سے اور ایک جماعت سے حدیث روایت کی۔ صغار تابعین میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔[2] عطاف بن خالد اپنی والدہ سے اور ابن حزم کی اہلیہ سے بیان کرتے ہیں کہ ’’ابن حزم نے چالیس سال سے بستر پر پیٹھ نہیں لگائی۔‘‘[3] ایک قول یہ ہے کہ آپ کی ماہانہ تنخواہ تین سو دینار تھی۔[4] ۶۔ والی مکہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن اسید اموی عبدالعزیز بن عبداللہ مکہ پر سلیمان بن عبدالملک کی طرف سے والی تھے۔ خلافت سنبھال کر آپ نے ان کو مکہ کی ولایت پر برقرار رکھا۔ ابن حبان اور نسائی نے ان کو ثقہ کہا ہے، ہشام بن عبدالملک کے دور خلافت میں وفات پائی۔[5] ۷۔ والی مصر عبدالملک بن رفاعہ بن خالد بن ثابت الفہمی ابن تغری بردی نے ایک خبر بیان کی ہے جس میں وہ متفرد ہیں کہ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عبدالملک بن رفاعہ بن خالد بن ثابت فہمی کو مصر کی ولایت پر برقرار رکھا۔ یہ نیک سیرت اور بیت المال کے بارے میں بے حد محتاط تھے۔ ثقہ، فاضل اور رعایا میں عدل کرنے والے تھے۔ لیث بن سعد وغیرہ نے ان سے حدیث روایت کی ہے پھر آپ نے ان کو ۹۹ہجری ربیع الاول میں بنا وجہ بتلائے معزول کر دیا۔[6] اور ان کی
[1] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۵۶۲۔ [2] سیر اعلام النبلاء: ۵/ ۳۱۴۔ [3] ایضًا [4] ایضًا [5] تاریخ خلیفۃ: ص ۳۲۳۔ [6] عمرو سیاستہ فی رد المظالم: ص ۲۸۹۔