کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 422
بھی ہر وقت موجود ہے کہ شاید دشمن اسے رہا کر دیں، اس لیے ان سب احتمالات اور اس کی عظیم قربانیوں کو دیکھتے ہوئے عدل وانصاف کا تقاضا یہی ہے کہ قیدی مجاہد کی بیوی جب تک کہ وہ قید میں ہے کسی دوسرے مرد سے نکاح نہ کرے۔[1] ۵۔ گم شدہ کی بیوی کے نکاح کا بیان ایک آدمی ایسا گم ہوا کہ اس کی کوئی خبر نہ ملی اور یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہے یا مردہ، تو کیا اس کی بیوی اس کا انتظار کرتی رہے؟ اور کب تک انتظار کرے؟ اس بارے سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی رائے یہ ہے کہ ’’گم شدہ اور مفقود الخبر کی بیوی چار سال تک عدت میں رہے۔ اس کے بعد بھی اگر اس کی کوئی خبر نہیں ملتی تو وہ کسی دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔‘‘[2] سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے عدی بن ارطاۃ کو خط لکھا : ’’گم شدہ کی بیوی چار سال تک عدت میں رہے (یعنی اس کا انتظار کرے)‘‘ [3] جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ چار سال بعد ایسی عورت کے نکاح کر لینے کو جائز سمجھتے ہیں، چنانچہ چار سال گزرنے کے بعد وہ عدتِ وفات چار ماہ دس گزار کر دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔[4] ۶۔ غیر مدخول بہا عورت کو اگر خاوند مرض الوفات میں طلاق دے دے تو اس کے مہر کا بیان ایسی عورت کے لیے آپ کے نزدیک نصف مہر ہے، لہٰذا مرض الوفات میں خاوند کی دی گئی طلاق کا مہر پر کوئی اثر مرتب نہ ہوگا۔[5] البتہ آپ نے ایسی عورت کو میراث سے محروم قرار دیا اور حکم دیا کہ نہ تو اس کو میراث ملے گی اور نہ یہ عدت گزارے گی۔[6] (کیونکہ خاوند نے اس کے ساتھ ابھی تک دخول نہیں کیا، اور غیر مدخول بہا عورت کو اگر طلاق مل جائے تو اس پر عدت نہیں آتی…مترجم) ۷۔ بیٹی کی شادی کرتے وقت آدمی کا اپنے لیے کسی بات کی شرط رکھنے کا بیان سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے نزدیک مہر پھر بھی عورت کو ہی ملے گا چاہے عورت کا باپ نکاح کے وقت کسی چیز کو اپنے لیے شرط بھی کر لے۔[7] اوزاعی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اس شرط پر بیٹی کا نکاح کیا کہ مہر ایک ہزار دینار ہوگا اور اس نے اپنے لیے بھی ایک ہزار شرط رکھ دیا تو سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے یہ فیصلہ کیا کہ ’’یہ دونوں ہزار دینار عورت کے ہی ہیں، باپ کے لیے کچھ بھی نہیں۔‘‘[8]
[1] فقہ عمر: ۱/ ۴۱۷۔ [2] فقہ عمر: ۱/ ۴۱۸۔ [3] المحلی: ۱۰/ ۱۳۸۔ [4] فقہ عمر: ۱/ ۴۱۸۔ [5] فقہ عمر: ۱/ ۴۲۳۔ [6] مصنف ابن ابی شیبۃ: ۴/ ۳۳۱، ۳۳۲۔ [7] فقہ عمر: ۱/ ۴۲۵۔ [8] مصنف ابن ابی شیبۃ: ۴/ ۲۰۱