کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 413
۱۳۔ شراب کے ساتھ شراب کے برتنوں کو بھی ضائع کر دینے کا حکم
ہارون بن محمد اپنے والد سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو خناصرہ میں دیکھا کہ آپ نے یہ حکم جاری کیا کہ ’’شراب کے مٹکے اور پینے کے پیالے سب کو توڑ دیا جائے۔‘‘[1]
۱۴۔ مسلمانوں کے علاقوں میں کافروں کے شراب ساتھ لے آنے کا حکم
کافر شراب کو حلال سمجھتے ہیں، اس لیے اپنے علاقوں میں بلا روک ٹوک پیتے بھی ہیں لیکن اگر وہ مسلمانوں کے علاقوں میں آتے ہیں تو کیا وہ اپنے ساتھ شراب بھی لا سکتے ہیں یا نہیں؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب تک تو وہ مسلمانوں کے علاقوں میں ہیں، صبر کریں گے اور جتنا چاہیں وہاں رہ سکتے ہیں کیونکہ ہر ملک کا اپنا ایک قانون اور ضابطہ ہوتا ہے جس کی پابندی ملک کے باشندوں کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو بھی کرنا لازم ہوتی ہے جو اس ملک میں اپنے کسی کام آتے ہیں، دوسرے ایک مسلمان ملک کا نظام دراصل اللہ رب العالمین کا نظام ہوتا ہے جو رعایت کیے جانے اور اپنائے جانے کا زیادہ مستحق ہے۔ اس بنیادی اصولی کے تناظر میں ہم سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو دیکھتے ہیں کہ آپ نے ذمیوں کو مسلمانوں کے علاقوں میں اپنے ساتھ شراب لے آنے سے منع کر دیا تھا، چنانچہ آپ نے خلیفہ بننے کے بعد تمام بلاد وامصار اسلامیہ میں یہ فرمان جاری کیا کہ ’’کوئی ذمی بھی بلاد اسلامیہ میں اپنے ساتھ شراب لے کر داخل نہ ہو۔‘‘ جس کے نتیجہ میں ذمیوں نے مسلمان علاقوں میں اپنے ساتھ شراب لے آنا بند کر دی۔‘‘[2]
۱۵۔ جادوگر کی سزا کا بیان
ہمام بن یحییٰ سے روایت ہے کہ عمان کے عامل نے ایک جادوگرنی گرفتار کی۔ اس نے اس کی سزا کے بارے میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو خط لکھا۔ آپ نے یہ جواب لکھ بھیجا کہ ’’اگر تو وہ اعتراف جرم کرتی ہے یا اس کا جرم گواہوں سے ثابت ہو جاتا ہے تو اس کو قتل کر دو۔‘‘[3] ائمہ ثلاثہ امام اعظم ابو حنیفہ، امام مالک اور امام احمد رحمہم اللہ کا بھی یہی مذہب ہے۔[4] سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے دور خلافت میں تمام والیوں کو یہ فرمان جاری کیا تھا کہ ہر جادوگر اور جادوگرنی کو گرفتار کر کے قتل کر دو۔‘‘[5]
۱۶۔ مرتد سے توبہ کروانے کا بیان
اگرچہ مسلمان کسی کو اسلام لے آنے پر مجبور نہیں کرتے لیکن کسی کو اسلام کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ لہٰذا جو اپنی خوشی اور رغبت کے ساتھ مسلمان ہوا یا مسلمان پیدا ہوا پھر کافر بن بیٹھا تو سیّدنا
[1] الطبقات الکبری: ۵/ ۳۶۵۔
[2] فقہ عمر: ۲/ ۱۶۴۔
[3] مصنف ابن ابی شیبۃ: ۱۰/ ۱۳۵۔
[4] حاشیۃ ابن عابدین : ۱/ ۳۱۔
[5] مصنف ابن ابی شیبۃ:۱۰/ ۱۳۶۔