کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 408
اور اس سے چہرے کا حسن بھی متاثر ہوا ہو۔ البتہ ہڈی اپنی جگہ سے ہلی نہ ہو۔[1] چنانچہ آپ فرماتے : ’’جب ضرب بھنوؤں کے درمیان کی ہڈی تو نہ توڑے البتہ چہرے کی شان گھٹا دے تو اس میں ربع دیت آئے گی۔‘‘[2] ۱۰۔ ماتھا پھوڑ دینے کی دیت آپ فرماتے ہیں: ’’جب ماتھا توڑ دیا اور اس میں اندر کی جانب گڑھا بن گیا تو اس کی دیت ایک سو پچاس دینار ہوگی۔‘‘[3] ۱۱۔ ٹھوڑی کی دیت آپ کے نزدیک ٹھوڑی توڑ دینے میں ثلث دیت تھی۔[4] آپ نے اپنی درست رائے اور اجتہاد سے ان امور کا حکم بھی بیان فرمایا جن کی طرف اس سے قبل علماء کی نظر نہ گئی تھی۔ انہی امور میں سے ایک ٹھوڑی توڑ دینے کی مذکورہ دیت بھی ہے اور یہ دیت ٹھوڑی کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر ہے کہ اس کے ٹوٹ جانے کی صورت میں آدمی کھا چبا سکنے اور منہ کھولنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے، بظاہر اس قول میں آپ متنفرد ہیں۔[5] ۱۲۔ انگلیوں کی دیت انگلیوں کی بے حد اہمیت ہے خاص طور پر ہاتھوں کی انگلیوں کی اسی لیے آپ نے ہاتھ اور پاؤں کی ہر ہر انگلی کی عشر دیت مقرر کی جبکہ خود ایک انگلی کی ہڈی توڑنے میں انگلی کی دیت کا ثلث مقرر کیا (کیونکہ ہر انگلی میں تین ہڈیاں ہوتی ہیں) سوائے انگوٹھے کے کیونکہ اس میں دو جوڑ ہوتے ہیں لہٰذا انگوٹھے کے ایک جوڑ کو توڑنے میں انگلی کی دیت کا نصف آئے گا۔ چنانچہ آپ سے روایت ہے کہ ’’ہر انگلی کی دیت دس اونٹ یا اس کے بقدر سونا یا چاندی ہے۔‘‘[6] ۱۳۔ ناخنوں کی دیت آپ نے ناخن تک کی دیت بیان کرنے سے غفلت نہ کی۔ چنانچہ اگر کسی نے چوٹ مار کر ناخن سیاہ کر دیا یا اس کی ضرب سے ناخن گر گیا تو اس میں آپ نے انگلی کی دیت کا دسواں حصہ دس دینار مقرر کیا۔ چنانچہ آپ سے روایت ہے کہ ’’جب کسی نے ضرب لگائی جس کے نتیجہ میں ناخن خراب[7] یا گر گیا یا کالا ہوگیا تو اس میں انگلی کی دیت کا دسواں حصہ یعنی دس دینار آئے گا۔[8]
[1] فقہ عمر: ۲/ ۸۸۔ [2] مصنف عبدالرزاق: ۹/ ۳۲۰۔ [3] مصنف عبدالرزاق: ۹/ ۲۹۱۔ [4] مصنف عبدالرزاق: ۹/ ۳۶۱۔ [5] فقہ عمر: ۲/ ۹۶۔ [6] فقہ عمر: ۲/ ۱۰۰۔ [7] فقہ عمر: ۲/ ۱۰۲۔ [8] فقہ عمر: ۲/۱۰۳۔