کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 397
ج: جنگی اخراجات کی اصلاح: …… خلافت امویہ اندرونی اور بیرونی جنگوں کی لپیٹ میں تھی، جن پر بے پناہ سرکاری رقوم خرچ ہوتی تھیں، ایک قسطنطنیہ کی جنگ لے لیجئے جس کے محاذ پر سلیمان بن عبدالملک نے بے پناہ فوجیں روانہ کیں، اس جنگ پر بہت زیادہ خرچ بھی آیا اور متعدد جوان بھی شہید ہوئے اور جنگ بھی بے نتیجہ رہی۔ چنانچہ خلافت سنبھالتے ہی آپ نے قائد افواج مسلمہ بن عبدالملک کو فوجیں واپس لے آنے کا سرکاری فرمان جاری کر دیا، جبکہ اس وقت خود غازی جو ان بے حد دقت اور مشقت میں بھی تھے۔ آپ کی سیرت وسیاست نے مملکت کے داخلی احوال میں استقراء واستحکام پیدا کیا۔ اندرونی بغاوتیں اور فتنے فرو ہوئے، آپ کی سیرت کا چرچا سن کر خارجیوں نے جمع ہو کر کہا: ’’ایسے آدمی سے لڑنا ہمیں زیبا نہیں۔‘‘[1] خانہ جنگیوں اور شورشوں کے ختم ہونے سے ملک میں امن کی فضا قائم ہوئی۔ جس کا مثبت اثر ملک کے ہر شعبہ پر پڑا۔ گزشتہ صفحات میں اس کی کافی تفصیل بیان کی چکی ہے۔
[1] سیرۃ عمر لابن الجوزی: ص ۸۶۔