کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 38
۲… سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی شخصیت کی تکوین وتشکیل پر
اثر انداز ہونے والے اسباب وعوامل
خاندانی اثرات:
سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے مدینہ رسول کی معطر فضائوں میں ہوش کی آنکھ کھولی۔ ذرا ہوش سنبھالا تو بچپن سے ہی سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس میں آنے جانے لگے تھے کیونکہ آپ کی والدہ ماجدہ کا جناب سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی نگاہوں میں ایک خاص مقام تھا۔ مجلس سے لوٹ کر آپ اپنی والدہ ماجدہ سے عرض کرتے، اماں جان! میں اپنے نانا جیسا بننا چاہتا ہوں ۔ آپ کی مراد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ تھے جو رشتہ میں آپ کے نانا عاصم بن عمر رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے۔ والدہ یہ سن کر ڈانٹ کر کہتیں ، ارے پرے ہٹ! توچلا ان جیسا بننے، اور باربار انہیں یہ کہتیں ۔ پھر جب آپ کے والد ماجد عبدالعزیز بن مروان مصر کے والی بن کر مصر چلے گئے تو انہوں نے وہاں سے اپنی اہلیہ ام عاصم کو خط لکھا کہ وہ بچے کو لے کر مصر چلی آئیں ۔ ام عاصم خط لے کر اپنے چچا سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔ اور خاوند کے خط کا ذکر کیا۔ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے بھتیجی!وہ تیرا خاوند ہے۔ تمہیں ان کے پاس جانا چاہیے۔ پھرجب وہ عازم سفر ہوئیں تو سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا’’اے بھتیجی ! یہ لڑکا ہمارے پا س چھوڑ جائو۔ آپ کی مراد جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تھے کہ یہ ہمارے اہل بیت کے تم سب سے زیادہ مشابہ ہے۔‘‘ انہوں نے کوئی اعتراض نہ کیا اور آپ کو سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس چھوڑ کر چلی گئیں ۔مصر پہنچنے پر جب والد ماجد جناب عبدالعزیز نے اپنے بیٹے کو ساتھ نہ پایا تو پوچھا ’’عمر کہاں ہے؟ ’’اس پر ام عاصم نے سفر پر نکلتے وقت حضرت ابن عمر ِ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہونے والی ساری گفتگو خاوند کے گوش گزارکردی۔ عبدالعزیز یہ بات سن کر بے حد مسرور ہوئے۔ اور اس بات کی خبر اپنے بھائی عبدالملک کو لکھ بھیجی۔ عبدالملک نے اسی وقت جناب سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے لیے ایک ہزار دینار ماہا نہ کا خرچ مقرر کردیا۔ یوں اب سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مدینہ منورہ میں سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی آغوش میں اپنے ننھیال آل خطاب میں پرورش پانے لگے۔ بے شک آپ مدینہ منورہ کے معاشرہ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار اعمال سے بے حد متاثر ہوئے۔ [1] اور جب اپنے والد کے پاس مصر تشریف لے گئے تو ہر طرح کی تربیت سے آراستہ تھے۔[2]
[1] الآثار الواردہ عن عمربن عبدالعزیز فی العقیدۃ : ۱/۵۶
[2] سیرۃ عمر بن عبدالعزیز ،ص:۲۴۔۲۵ از ابن عبدالحکم۔