کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 366
بے حد شدید تھے، مسلم بن یسار افریقی، عبیداللہ بن زحر، اور عبدالرحمن بن زیاد وغیرہ اہل قیروان نے آپ سے حدیث کو روایت کیا ہے، جامع ابن واہب میں آپ کی مرویات ہیں، دباغ نے یہ تو ذکر کیا ہے کہ آپ نے قیروان میں وفات پائی۔ لیکن انہوں نے آپ کی تاریخ وفات کو ذکر نہیں کیا۔[1] طلق بن جعبان فارسی :…… ایک روایت میں جعبان کی جگہ جابان کا لفظ بھی مذکور ہے لیکن صحیح پہلا لفظ ہی ہے جیسا کہ ’’الاکمال‘‘ میں مذکور ہے، آپ تابعی ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کا شرف حاصل تھا، آپ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے علم سیکھا، آپ کی اکثر مرویات تابعین سے ہیں۔ فقیہ اور عالم تھے۔ اہل قیروان میں موسی بن علی اور ابن انعم نے آپ سے روایت کی ہے، اصحاب تاریخ نے آپ کی قیروان میں مدت قیام اور تاریخ وفات دونوں کو ذکر نہیں کیا۔[2] عبدالرحمن بن رافع تنوخی (متوفی بالقیروان: ۱۱۳ہجری):……آپ کی کنیت ابو الجہم ہے، ۸۰ ہجری میں حسان بن نعمان کے دور میں قیروان آئے، آپ کا شمار قیروان کے جلیل القدر قاضیوں میں ہوتا ہے، تقریباً تینتیس سال تک قیروان میں علم کی شمعیں جلائے رکھیں۔ بے شمار خلق خدا کو آپ سے فائدہ ہوا۔ آپ نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی اور ایک جماعت صحابہ کی احادیث کو قیروان میں بیان کیا۔ اہل قیروان میں سے عبدالرحمن بن زیاد افریقی، عبداللہ بن زحر کنانی، اور بکر بن سوادہ جذامی وغیرہ نے آپ سے احادیث کو روایت کیا، آپ قیروان کے سب سے پہلے قاضی تھے۔[3] عبداللہ بن مغیرہ بن ابی بردہ کنانی :…… آپ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے خلیفہ بننے سے بھی کافی مدت پہلے سے قیروان میں مقیم تھے، آپ کا شمار قیروان کے مشہور عادل اور متقی علماء میں ہوتا تھا۔ ۹۹ہجری میں عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے آپ کے علم وفضل اور دین وتقویٰ کو دیکھتے ہوئے آپ کو قیروان کا قاضی مقرر کر دیا۔ ۱۲۳ہجری تک آپ نے قضاء کا عہدہ سنبھالے رکھا، پھر یہ عہدہ چھوڑ دیا۔ آپ عابد وزاہد اور متورع عالم تھے، پچیس سال سے زائد عرصہ تک اہل قیروان میں کتاب وسنت کے علوم کو پھیلائے رکھا۔ ابن حبان نے آپ کو ثقہ شمار کیا ہے اور علماء نے آپ کے علم وفضل اور دین و تقویٰ کی گواہی دی ہے۔[4] ابوعبدالرحمن عبداللہ بن یزید معافری حبلی (متوفی بالقیروان: ۱۰۰ہجری) :…… ابتدا ہی میں قیروان چلے آئے تھے، شاید ۸۶ہجری میں موسی بن نصیر کے ساتھ تھے، کیونکہ آپ فتح اندلس میں شریک تھے، پھر قیروان آکر سکونت اختیار کر لی اور یہیں پر ایک گھر اور ایک مسجد تعمیر کی۔ پھر آپ کو بھی اس تعلیمی وفد
[1] مدرسۃ الحدیث بالقیروان: ۲/ ۱۴۔۲۲۔ [2] عصر الدولتین الامویۃ والعباسیۃ وظھور فکر الخوارج: ص ۴۵۔ [3] عصر الدولتین: ص۴۵۔ [4] عصر الدولتین: ص ۴۶۔