کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 365
میں بیان کیا۔ اسی طرح سعید بن مسیب، ابن شہاب زہری وغیرہ اور تابعین کی ایک جماعت سے بھی حدیث روایت کی۔ آپ کے شیوخ کی تعداد چالیس تک بتلائی جاتی ہے۔ بے شمار اہل قیروان نے آگے آپ سے حدیث کو روایت کیا جن میں عبدالرحمن بن زیادہ اور ابو زرعہ افریقی کے نام سرفہرست ہیں۔ ابو ثمامہ حدیث میں ثقہ تھے۔ اسی لیے امام مسلم اور چار محدثین نے ان سے حدیث لی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقاً اور امام احمد اور طبرانی وغیرہ نے ان کی حدیث نقل کی ہے، باوجودیکہ آپ نے قیروان میں طویل قیام کیا، پھر بھی آپ کو مصری شمار کیا جاتا ہے، آپ نے قیروان (افریقہ) میں وفات پائی۔‘‘ [1] ابو سعید جُعثل بن عامان الرعینی القتبانی (متوفی: ۱۱۵ہجری):……ابوالعرب اور ابن حجر وغیرہ نے انہیں تابعین میں شمار کیا ہے، البتہ انہوں نے ان صحابہ کا نام ذکر نہیں کیا جن سے جعثل روایت کرتے ہیں، جعثل محدث، فقیہ اور مقری تھے۔ آپ قیروان میں فوج کے عہدۂ قضا پر تعینات تھے۔ آپ نے پندرہ سال سے زیادہ عرصہ تک قیروان میں علم کی روشنی پھیلائی۔ اہل قیروان میں سے عبیداللہ بن زمر، عبدالرحمن بن زیاد، اور بکر بن سوادہ نے جو آپ کے ہم درس بھی تھے، آپ سے حدیث کو روایت کیا، اکثر ائمہ جرح وتعدیل نے آپ کو ثقہ شمار کیا ہے، ائمہ اربعہ اور امام احمد وغیرہ نے آپ سے حدیث روایت کی ہے۔ ۱۱۵ہجری میں خلافت ہشام کے زمانہ میں رحلت فرما گئے۔[2] حبان بن جبلہ قرشی: ……قریشیوں کے آزاد کردہ غلام تھے، ۱۲۵ یا ۱۲۲ہجری میں قیروان میں وفات پائی۔ اہل مصر کی تعلیم و تربیت کے لیے بھیجے گئے تھے، آپ نے شمالی افریقہ میں متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حدیث کو بیان کیا، جن میں حضرت ابن عباس، حضرت عمر، حضرت عبداللہ بن عمرو اور ان کے والد ماجد جناب عمرو رضی اللہ عنہم کے اسمائے گرامی سر فہرست ہیں، آپ نے تقریباً پچیس سال تک قیروان میں علم پھیلایا، لوگوں نے آپ سے خوب استفادہ کیا، عبدالرحمن بن زیاد، عبیداللہ بن زحر اور موسیٰ بن علی بن رباح وغیرہ نے آپ سے حدیث کو روایت کیا، ناقدین حدیث نے آپ کو ثقہ قرار دیا ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’الادب المفرد‘‘ میں ابن سنجر نے اپنی ’’مسند‘‘ میں اور حاکم نے ’’المستدرک‘‘ میں آپ سے حدیث روایت کی ہے۔[3] ابو مسعود سعد بن مسعود تجیبی (متوفی بالقیروان):……آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے حدیث روایت کی جن میں حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں،آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً احادیث روایت کیں حتیٰ کہ بعض کو آپ کے صحابی رسول تک ہونے کا وہم ہوگیا، اسی لیے اکثر مصادر میں اس بات پر بالخصوص متنبہ کیا گیا ہے کہ آپ صحابی نہیں بلکہ تابعی ہیں، قیروان میں سکونت اختیار کر لی اور قرب وجوار میں خوب اسلام پھیلانا، آپ کی مجلس حکیمانہ وعظ وارشاد سے معمور ہوا کرتی تھی۔ امراء پر
[1] مدرسۃ الحدیث بالقیروان: ۲/ ۱۴۔ ۲۲۔ [2] ایضًا [3] ایضًا