کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 36
براد ران: …جناب عبدالعزیز بن مروان بن حکم کے دس بچے تھے جن کے نام یہہیں : عمر، ابوبکر، محمد، عاصم، یہ چاروں بھائی ایک ماں ’’لیلیٰ بنت عاصم بن عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ‘‘ کی اولاد ہیں ۔ جبکہ عبدالعزیز کے دوسری بیوی سے چار بیٹے اور دوبٹیاں تھیں جن کے نام یہ ہیں : زبان اصبغ، سہل و سہیل، ام حکم اور زبان ام البنین۔ [1] سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی والدہ نے اپنے بیٹے عاصم کے نام پر اپنی کنیت ام عاصم رکھی ہوئی تھی۔[2] اولاد: …سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے چودہ بیٹے تھے۔ جن میں سے تیرہ کے نام یہ ہیں : عبدالملک، عبدالعزیز، عبداللہ، ابراہیم، اسحاق، یعقوب، بکر، ولید، موسی، عاصم، یزید، زبّان اورعبداللہ [3] جبکہ امینہ، ام عمار اور ام عبداللہ تین بیٹیاں بھی تھیں ۔ آپ کے کتنے بیٹے اور بیٹیاں تھیں ، اس بابت روایات میں اختلاف ہے۔ بعض روایات میں آپ کے بیٹوں کی تعداد چودہ ذکر نہیں جیساکہ ابن قتیبہ نے ذکر کیا ہے۔ جبکہ بعض روایات میں بیٹوں کی تعداد بارہ اور بیٹیوں کے تعداد چھ مذکورہ ہے جیساکہ ابن جوزی نے ذکر کیا ہے۔[4] البتہ بیٹوں کی متفق علیہ تعداد بارہ ہے۔ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ وفات کے وقت ترکہ میں بہت معمولی مال چھوڑ گئے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ کے ہر بیٹے کو ترکہ میں صرف ۱۹درہم ملے۔ جبکہ ہشام ابن عبدالملک کے ہر بیٹے کو ترکہ میں ایک ملین درہم ملے تھے۔ پھر چند سال بھی نہ گزرے تھے کہ ایسا وقت آیا کہ سیّدنا عمربن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ایک بیٹے نے ایک دن میں سوگھوڑ وں کو سازوسامان سے لاد کر اللہ کے رستے میں وقف کیا۔ جبکہ بعض لوگوں نے اسی ہشام کو اولاد میں سے ایک کو دیکھا جسے لوگ مارے تنگدستی کے صدقہ اور خیرات دے رہے تھے۔[5] بے شک پاک ہے رب العالمین کی ذات…!! بیویاں : …سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے مدینہ منورہ کی پاکیزہ فضائوں میں پرورش پائی، اہل مدینہ کے اخلاق و عادات کے اثرات آپ کے رگ وریشہ میں پیوست ہوگئے تھے۔ آپ علمائے مدینہ کے علم وعمل سے بے حد متاثر تھے، چنانچہ آپ ان مشائخ سے حصول علم کے لیے پوری تن دہی کے ساتھ مصروف عمل ہوگئے۔ آپ قریش کے مشائخ کی مجلس میں بیٹھتے جبکہ ان کے نوجوانوں سے زیادہ میل جول نہ رکھتے۔ حتی کہ
[1] المعارف،ص: ۳۶۲ از ابن قتیبہ [2] فقہ عمر بن عبدالعزیز: ۱/۲۲ [3] فقہ عمربن عبدا لعزیز :۱/۲۳ [4] سیرۃ عمر بن عبدالعزیز،ص: ۳۳۸ از بن جوزی [5] سیرۃ عمر بن عبدالعزیز ، ص: ۳۳۸ از ابن جوزی