کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 340
ایوب سختیانی کے بارے میں حسن بصری کی شہادت:…… حسن بصری ایوب کے بارے میں کہتے ہیں، ’’یہ نوجوانوں کا سردار ہے۔‘‘[1]اور یہ بھی کہا کہ ’’ایوب اہل بصرہ کے نوجوانوں کا سردار ہے۔‘‘[2] جبکہ خود ایوب اپنے شیخ کے بارے میں الفاظ کا یہ نذرانۂ عقیدت پیش کرتے ہیں کہ ’’حسن جب بولتے تھے تو یوں لگتا تھا جیسے موتی جھڑتے ہوں جبکہ ان کے بعد ایسے لوگ بھی آئے جو جب بولتے تھے تو یوں لگتا تھا کہ جیسے قے کر رہے ہوں۔‘‘[3] ایوب کہتے ہیں کہ میں چار سال تک آپ کی مجلس میں مارے ہیبت کے ایک سوال بھی نہ کر سکا۔‘‘[4]
وفات حسرت آیات:…… ایوب نے ساری زندگی تعلیم و تعلم، وعظ وارشاد، اصلاح وتربیت، دعوت و تبلیغ، خوف وخشیت، سنت کے التزام، اہل سنت کے احترام، اہل بدعت اور بدعات کی بیخ کنی اور علم و عمل میں اخلاص کے ساتھ گزار دی۔ آپ نے ۱۳۱ہجری میں بصرہ میں طاعون کے سبب وفات پائی۔[5]
ابو نعیم نے حماد بن زید تک اپنی سند کے ساتھ بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ ’’ابوحمزہ جمعہ کے دن نماز سے پہلے میمون کے پاس گئے اور کہنے لگے، ’’میں نے گزشتہ شب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خواب میں دیکھا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ ’’حضور کیسے تشریف لانا ہوا؟ تو فرمانے لگے: ’’ہم ایوب سختیانی کا جنازہ پڑھنے آئے ہیں ’’راوی کہتے ہیں: ابو حمزہ کو ابھی تک ایوب کے وفات پا جانے کا علم نہ تھا۔ چنانچہ میمون کہتے ہیں: ’’وہ تو گزشتہ شب وفات پا گئے۔‘‘[6]
ب، مالک بن دینار: آپ نیکو کار علماء کے نشان اور ثقہ تابعی تھے، مصاحف لکھتے تھے اور اسی بابت بے پناہ شہرت کے مالک بھی تھے۔[7]
اقوال واحوال
مدح وذم سے بے پرواہی:…… مالک کہتے ہیں: ’’جب سے میں نے لوگوں کو پہچانا ہے تو ان کی مدح سرائی سے خوشی ہوتی ہے اور مذمت سے دل گیری ہوتی ہے کیونکہ یہ دونوں قسم کے لوگ افراط و تفریط کا شکار ہوتے ہیں۔ جب عالم علم کو عمل کے لیے سیکھتا ہے تو علم اس میں عاجزی پیدا کرتا ہے اور جب وہ غیر عمل کے لیے سیکھتا ہے تو اس کے فخر و غرور میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘[8]
درد دل:…… مالک کہتے ہیں: ’’جب دل میں درد نہ ہو تو وہ ویران ہو جاتا ہے۔‘‘ اور فرمایا:
[1] طبقات ابن سعد: ۷/ ۲۴۷۔
[2] حلیۃ الاولیاء: ۳/۳۔
[3] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۵۷۷۔
[4] حلیۃ الاولیاء: ۳/ ۱۱۔
[5] الوافی بالوفیات: ۱۰/ ۵۴، ۵۵۔
[6] سیر اعلام النبلاء: ۶/ ۲۳۔
[7] سیر اعلام النبلاء: ۵/ ۳۶۲۔
[8] ایضًا