کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 334
حسن بصری رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کرتے تھے کہ یہاں ’’ایتاء‘‘ یہ ’’اعطاء‘‘ کے معنی میں ہے (جیسا کہ ترجمہ میں واضح ہے) اور ’’وَقُلُوْبُہُمْ وَجِلَۃٌ‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ مومن وہ ہیں جو نیکیاں کر کے بھی اس بات سے ڈرتے رہتے ہیں کہ شاید ان کی نیکیاں انہیں اپنے رب کے عذاب سے نجات نہ دلا سکیں۔[1] آپ فرماتے ہیں کہ ’’جب شیطان تمہیں ایک تو اس حال میں دیکھے کہ تم عبادت میں مداومت کرتے ہو اور پھر تمہیں کبھی اکتاتے اور کبھی عبادت ترک کرتے بھی دیکھے تو تب وہ تم میں طمع کرنے لگتا ہے۔‘‘[2] حسن بصری ہرم بن حیان کا قول نقل کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ ’’میں نے جہنم کی آگ کی جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی کہ جس سے بھاگنے والا سو رہا ہے اور جنت جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی کہ اس کا طلب کرنے والا سو رہا ہے۔‘‘[3] آئیے ذیل میں حسن بصری رحمہ اللہ کا ایک عبرت آموز اور ایمان افروز واقعہ پڑھتے ہیں: ’’جب عمر بن ہبیرہ عراق کا والی بنا تو اس نے آپ کو اور شعبی دونوں کو بلوا بھیجا۔ اور انہیں ایک مکان میں تقریباً ایک ماہ تک ٹھہرائے رکھا۔ پھر ایک دن خادم نے اندر داخل ہو کر امیر کے آنے کی اطلاع دی۔ ابن ہبیرہ اپنے عصا پر ٹیک لگائے اندر داخل ہوا۔ اور سلام کر کے ان کے آگے ادب سے بیٹھ گیا۔ پھر گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہنے لگا کہ امیرالمومنین یزید بن عبدالملک نے ایک پروانہ بھیجا ہے کہ اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ میں جانتا ہوں کہ اس کی تنفیذ میں (دو طرفہ) ہلاکت ہے کہ اگر امیر کی مانوں تو خدا کا نافرمان بنتا ہوں اور اگر امیر کی نافرمانی کروں تو اللہ کا فرمانبردار بنتا ہوں۔ کیا آپ دونوں میرے لیے امیر کی اطاعت کی کوئی گنجائش پاتے ہیں؟ تو پہلے شعبی بول اٹھے اور انہوں نے ابن ہبیرہ کی موافقت میں ذرا ڈھیلی بات کر دی (جس سے ابن ہبیرہ کی تسلی کا کچھ نہ کچھ سامان نکلتا تھا اور اس میں یزید کی اطاعت کی کچھ گنجائش نظر آتی تھی) لیکن ابن ہبیرہ کی تسلی نہ ہوئی اور اس نے آپ کی طرف مخاطب ہو کر کہا: ’’اے ابو سعید تم کیا کہتے ہو؟ آپ نے فرمایا: ’’جناب امیر! شعبی نے بات کر دی ہے اور آپ نے سن لی ہے۔‘‘ ابن ہبیرہ بولا: نہیں! میں آپ کا جواب بھی سننا چاہتا ہوں۔ تب آپ نے فرمایا: ’’اے ابن ہبیرہ! تو پھر میں تو یہ کہتا ہوں کہ عنقریب تم پر رب کے فرشتے اتریں گے جو بے حد سخت اور تند ہوں گے رب کے حکم سے سرمو اختلاف نہ کریں گے، وہ تمہیں ان کشادہ محلات سے نکال کر تنگ وتاریک قبر میں لے جائیں گے۔ ابے ابن ہبیرہ! اگر تو اللہ سے ڈرے گا تو وہ تمہیں یزید بن عبدالملک سے بچا لے گا، لیکن یزید تمہیں اللہ سے نہ بچا سکے گا۔ اے ابن ہبیرہ! اس بات سے بے خوف مت ہو کہ اگر اللہ تمہیں یزید کی اطاعت میں برے عمل کرتے دیکھ لے تو تمہیں انتقام اور ناراضگی کی نگاہ سے نہ دیکھے گا۔ پھر وہ تم پر توبہ کے دروازے بند کر دے گا۔ میں نے اس امت کے پہلے پہلے ان لوگوں کو
[1] الزہد: ص ۷۴۔ [2] الزہد: ص ۷۵۔ [3] ایضًا