کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 332
’’اے بھائی! ایسا کرنے سے تیری کیا نیت تھی؟ اگر تو سچا تھا تو تو نے اپنے نفس کو مشہور کیا اور اگر تو جھوٹا تھا تو تو نے اس کو ہلاک کر ڈالا، لوگ مخفی رہنے کی کوشش کیا کرتے تھے ان کی آواز تک کسی کو سنائی نہ دیتی تھی۔ تم سے پہلے لوگ پورا قرآن پڑھ جاتے تھے اور ان کے پڑوسیوں کو کانوں کان خبر نہ ہوتی تھی۔ اور ایک شخص دین میں فقیہ ہو جاتا تھا۔ پر اس کے دوست کو اس بات کا علم تک نہ ہوتا۔ کسی نے ان میں سے ایک آدمی سے یہ کہا: اے بھائی تیری نماز میں توجہ بے حد کم ہوتی ہے اور تیرا خشوع بھی اتنا اچھا نہیں ہوتا۔ تو اس نے جواب دیا کہ: ’’ارے تم کیا جانو کہ میرا دل کہاں تھا۔‘‘[1]
حسن بصری رحمہ اللہ رجاء بن حیوہ کا یہ واقعہ نقل کرتے ہیں کہ ’’انہوں نے نماز فجر کے بعد کسی کو مسجد میں اونگھتے دیکھا تو کہا: ’’اللہ تجھے عافیت دے! ہوشیار ہو کر بیٹھ کہیں کوئی یہ سمجھے کہ تم رات بھر جاگ کر عبادت کرتے رہے ہو اس لیے اب اونگھ آرہی ہے اور تیرا عمل ضائع ہو جائے۔‘‘[2]
حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مجھے بیان کیا گیا کہ ایک آدمی دوسرے کے پاس سے گزرا جو یہ آیت تلاوت کر رہا تھا:
{اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّاo} (مریم: ۹۶)
’’بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیے عنقریب ان کے لیے رحمان محبت پیدا کر دے گا۔‘‘
تو سننے والے نے کہا: ’’اللہ کی قسم! میں اللہ کی ایسی عبادت کروں گا کہ دنیا یاد رکھے گی، پھر اس نے نمازوں کو لازم پکڑ لیا اور پے در پے روزے رکھنے لگا۔ اور جب بھی دیکھو نماز اور ذکر میں لگا ہے۔ لیکن ہوا یہ کہ وہ جن کے پاس سے بھی گزرتا تو وہ یہ کہتے: ’’ذرا اس ریاکار کو تو دیکھو کہ اس کی ریاکاری کی بھی حد نہیں۔‘‘ یہ سن کر وہ نفس کی طرف متوجہ ہوتا اور کہتا: ’’تیری ماں تجھے گم کرے! میں دیکھ رہا ہوں کہ تیرا ذکر صرف شر کے ساتھ ہوتا ہے اور تیری نیت فاسد اور تیرا اعتقاد خراب ہے۔ تو اپنے عمل کے ذریعے رب کا طلب گار نہیں۔ پھر وہ اسی طرح عمل کرتا رہا البتہ مزید یہ ہوا کہ اس کی نیت درست ہو گئی اور اب وہ اللہ کے لیے عبادت کرنے لگ گیا۔ تو اب لوگوں کا حال بھی بدل گیا اور رب تعالیٰ نے لوگوں کے دل میں اس کی قبولیت رکھ دی۔ اور اب وہ جہاں سے بھی گزرتا تو لوگ یہ کہتے: ’’اللہ اس پر رحم کرے۔‘‘ پھر کہتے: ہاں اب، ہاں اب (کہ اب تیرا عمل نیک ہے)۔
حسن بصری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’اللہ کے لیے خالص ہو کر عمل کیا کرو۔‘‘[3]
[1] الزہد: ص۱۵۹۔
[2] ایضًا
[3] الزہد: ۱۶۰۔