کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 324
قرار واقعی جائزہ لیتے۔ جس نے لوگوں کو شہوتوں میں ڈبو کر رکھ دیا تھا اور لوگ یہ سمجھنے لگے کہ شاید دنیا کی زندگی ہی ہمیشہ رہنے والی زندگی ہے، اس عیش وآرام اور شہوت ولذت کو کبھی فنا نہیں۔ بلاشبہ یہ مرض معاشرے میں کسی وبا کی طرح پھیل گیا تھا۔ اس لیے آپ لوگوں کو آخرت یاد دلاتے، ان کے سامنے موت کا تذکرہ کرتے تاکہ لذتوں میں ڈوبے ہوش میں آئیں اور جھوٹی امیدوں اور میٹھے خوابوں میں مستغرق غفلت سے بیدار ہوں، ان کی وہمی اور سرابی عیاشیوں کا ذائقہ مکدر ہو اور ان کی عارضی زندگی کا مزا کرکرا ہو تاکہ انہیں آخرت کی حقیقی لذتوں کا صحیح ادراک حاصل ہو۔ آپ جاہلیت کے ہمیشہ برسر پیکار رہے اور جاہلیت صرف اس کے آگے گھٹنے ٹیکتی ہے جو اس سے ستیزہ کاری پر اتر آئے اور جاہلیت صرف اسی کا دم بھرتی ہے جو اس کے آگے مسلح ہو کر کھڑا ہو جائے اور وہ مرد میدان تھا حسن بصری۔ وگرنہ جاہلیت کسی سے متاثر نہیں ہوتی اور سب کو پچھاڑ دیتی ہے۔ اسی لیے آپ کی مجلس توبہ واستغفار کی مجلس ہوتی تھی۔ لوگ آتے اور برسوں پرانی نافرمانی کی عادات سے توبہ کرتے اور نافرمانیوں اور جاہلیت کی زندگی سے یکسر منہ موڑ لیتے۔ اور خود پر سے گناہوں کا لبادہ اتار پھینکتے۔ حسن بصری کی اصلاحی کاوشوں کے اثرات سمندر کی بپھری اور متلاطم موجوں کی طرح برائیوں کے خس وخاشاک کو بہا کر لے گئیں۔ آپ محض وعظ وارشاد پر ہی اکتفاء نہ کرتے تھے بلکہ اپنے ہم مجلسوں کی پوری پوری تربیت بھی کرتے۔ بلا شبہ آپ نے دعوت وارشاد اور علمی واخلاقی اور روحانی تربیت کو جمع کیا۔ بے شمار خلق خدا نے آپ کی پر اثر صحبت و تربیت کے فیض سے اپنا آپ سنوارا جن کی تعداد اللہ ہی جانتا ہے اور انہوں نے ایمان کی حلاوت چکھی اور خود کو اسلام کی حقیقت سے آراستہ و پیراستہ کیا۔[1]
۲۔ حسن بصری رحمہ اللہ کے نزدیک مسنون تصوف کے آثار
حسن بصری کا شمار ان نابغۂ روزگار علمائے سلوک اور متصوفین میں ہوتا ہے جنہوں نے نفس کی بیماریوں کی تشخیص بھی کی اور ان کا علاج بھی تجویز کیا۔ آپ نے شہوتوں کے مسموم اثرات سے مردہ ہو جانے والے دلوں کو حیات جاویداں بخشی، انہیں بلند ربانی معانی سے روشناس کرایا۔ آپ کا عقیدہ بدعات وخرافات اور ہرقسم کے نظریاتی واعتقادی انحرافات سے پاک اور سلامت تھا۔ آپ اپنی تعلیم و تربیت میں کتاب وسنت کے شدت کے ساتھ پابند تھے۔ بے شک مسنون تصوف کی بنیاد کتاب و سنت کا التزام ہوتی ہے، جو عقیدہ وعبادت اور معاملہ وسلوک میں سلف صالحین کے منہج کے موافق ہو۔ ان امور کو ہم حسن بصری رحمہ اللہ کی سیرت کے آئینہ میں صاف دیکھ سکتے ہیں۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے تصوف وسلوک میں جن امور کا خاص طور پر اہتمام کیا، ان کو ذیل میں اختصار کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔
[1] رجال الفکر والدعوۃ: ۱/ ۷۵۔