کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 317
قبائلی، علاقائی اور نسلی تعصبات سرفہرست تھے اور چوتھی طرف شکم پرستوں کا ٹڈی دل گروہ تھا جو محض پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے نہ جانے کیسے کیسے واہی تباہی قصے گھڑ گھڑ کر لوگوں میں پھیلائے جا رہے تھے۔ اور رہی سہی کسر علم سے بے بہرہ درویشوں نے پوری کر دی تھی۔ الغرض! حضرات تابعین کو حدیث نبوی کی حفاظت کے لیے ان چوطرفہ محاذوں پر بیک وقت لڑنا پڑ رہا تھا۔ ان گوں ناگوں اسباب کے نتیجہ میں حدیث نبویہ میں دروغ بافی، کذب بیانی اور حدیث سازی کی نقب لگانے کی راہیں ہموار ہونے لگیں تھیں۔ ان گمبھیر حالات میں حضرات تابعین عظام رحمہم اللہ نے اپنی اہم ترین ذمہ داری کو پوری شدت کے ساتھ محسوس کیا اور انہوں نے اس نازک ترین امانت کو بلا کم وکاست اگلی نسلوں تک پہنچانے کا عزم مصمم کر لیا۔ چنانچہ حضرات تابعین عظام رحمہم اللہ ان کذابوں اور جعلسازوں[1] کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے اور ان کی ایک نہ چلنے دی۔ اور کھرے کو کھوٹے سے الگ کر کے رکھ دیا۔ ہم حضرات تابعین عظام کی ان عظیم مساعی مشکورہ[2]کا خلاصہ مذکورہ ذیل عناوین کے تحت بیان کر سکتے ہیں۔
۱۔ اسناد کا التزام اور اس کا مطالبہ
الف: ……ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’پہلے لوگ اسناد کے بارے میں نہیں پوچھا کرتے تھے لیکن جب فتنوں نے سر اٹھایا تو اب لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ ہمیں اپنی حدیث کے رجال بتلاؤ کہ وہ کون ہیں؟ پس اگر تو وہ اہل سنت میں سے نکلتے تو ان کی حدیث کو لے لیا جاتا اور اگر وہ اہل بدعت میں سے نکلتے تو ان کی حدیث کو نہ لیا جاتا۔‘‘[3]
ب:…… عتبہ بن ابی الحکم سے روایت ہے کہ ’’وہ اسحاق بن ابی فروہ کے پاس بیٹھے تھے۔ پاس ہی زہری بھی تشریف رکھتے تھے۔ اتنے میں ابن ابو فروہ نے اس طرز کے ساتھ حدیث سنانا شروع کی ’’قال رسول اللہ…‘‘ تو زہری نے انہیں وہیں ٹوکتے ہوئے کہا: ’’اے ابن ابی فروہ! اللہ تیرا ستیاناس کرے، تو اللہ پر کتنا دلیر ہے کہ اپنی حدیث کی سند تک بیان نہیں کرتا۔ تو ہمیں ایسی احادیث سناتا ہے۔ جن کی نہ نکیلیں ہیں اور نہ مہاریں[4](یعنی بغیر اسناد بیان کیے شتر بے مہار کی طرح حدیث بیان کیے جا رہے ہو)۔
۲۔ علمی حلقوں کا انعقاد
ابن سیرین کہتے ہیں: ’’جب میں کوفہ آیا تو میں نے دیکھا کہ شعبی کا علمی حلقہ بے حد عظیم ہے حالانکہ ان
[1] یہ مترجمکی اصطلاح ہے اس سے مراد واضعین حدیث ہیں۔
[2] التابعون وجھودھم فی خدمۃ الحدیث النبوی: ص ۵۴۔ از شایجی۔ یہ رسالہ مختصر ہونے کے باوجود بے حد قیمتی اور مفید ہے۔
[3] صحیح مسلم فی مقدمۃ، باب بیان الاسناد من الدین: ۱/ ۱۵۔
[4] معرفۃ علوم الحدیث للحاکم: ص ۶۔