کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 311
بھی ڈر تھا کہ ہمیشہ ایسے غضب کے حافظہ کے مالک لوگ کہاں ملیں گے جو ایک سے سن کر سب یاد کر لیں گے اور آگے نقل بھی کر دیں گے۔ اس لیے بھی احادیث کی کتابت کی اشد ضرورت تھی تاکہ بوقت احتیاج لکھی احادیث کی طرف رجوع کیا جا سکے۔ پھر کتابت حدیث اور اس کی تدوین کا ایک اور اہم ترین سبب بھی تھا جو اپنی اہمیت میں پہلے مذکورہ سبب سے کسی طرح کم نہ تھا اور وہ تھا ’’وضع حدیث اور جھوٹی احادیث کے گھڑنے کا پھیلتا رجحان‘‘ جس کے نتیجہ میں صحیح کلام نبوی میں موضوع احادیث گڈ مڈ ہونے لگیں تھیں، قطع نظر اس کے کہ اس نہایت خطرناک رجحان کے اسباب جو بھی رہے ہوں خواہ وہ سیاسی اسباب تھے یا مذہبی اختلافات۔ بہرحال وضع حدیث کی دسیسہ کاری سے احادیث کے صحیح مجموعوں کو محفوظ اور غیر مخلوط رکھنا از حد ضروری بلکہ فرض کے درجہ میں تھا۔ اس بڑھتے رجحان سے سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ بے حد پریشان رہتے تھے اسی لیے آپ کو بلاتاخیر تدوین حدیث کی فکر ہر وقت دامن گیر رہتی تھی۔ امام زہری کا یہ کلام اسی بات کی طرف اشارہ کرتا ہے: ’’اگر ہمیں مشرق سے ایسی احادیث نہ پہنچتی جن کو ہم نہیں جانتے تو ہم صحیح احادیث کو نہ پہچان پاتے اور نہ میں کسی حدیث کو لکھتا اور نہ لکھنے کی اجازت ہی دیتا۔‘‘[1] اس دور کے اکثر ائمہ محدثین کی بعینہٖ یہی رائے تھی جو زہری کی رائے تھی کہ انہیں احادیث نبویہ کے ضیاع کا ڈر پیدا ہوگیا تھا۔ اور انہیں یہ اندیشہ تھا کہ جھوٹی احادیث صحیح، ثابت اور سچی احادیث آپس میں خلط ملط نہ جائیں۔ غرض اسی اندیشہ نے علماء محدثین کو حدیث کے حفظ وکتابت اور تدوین پر آمادہ کیا۔ حتیٰ کہ اقتدارِ اعلی پر متمکن شخصیات کی بھی یہی رائے قائم ہوگئی جن میں سرفہرست امام عادل، صاحب تقوی و ورع، عالم ومجتہد امیر المومنین خلیفۃ المسلمین سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تھے۔ چنانچہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک احادیث اور سنن مطہرہ کی جمع وتدوین کے لیے نہایت سنجیدہ اور ٹھوس قدم اٹھایا اور سنت مطہرہ کی حفاظت کوخلافت کی سب سے بڑی اور اہم ترین ذمہ داری قرار دیا۔[2] آئیے ذیل میں تدوین حدیث کے لیے آپ کی بے نظیر اور عدیم المثال کاوشوں کی چند جھلکیاں ملاحظہ کرتے ہیں: ۱۔ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے امام ثبت، امیر مدینہ اپنے زمانے کے سب سے بڑے قاضی ابوبکر بن حزم کو یہ حکم لکھ بھیجا کہ وہ احادیث کو جمع کریں۔ چنانچہ صحیح بخاری کی روایت ہے کہ ’’عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ابوبکر بن حزم کو لکھا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حدیث ہو اس کو لکھ لو کیونکہ مجھے ڈر ہے
[1] عمر بن عبدالعزیز، از عبدالستار شیخ : ص ۷۷۔ [2] اصول الحدیث ، از محمد عجاج خطیب : ص۱۷۶، ۱۷۷، ۱۸۶۔