کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 31
پہلی فصل:
سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا دَور
(ولادت سے خلافت تک)
۱… نام ونسب، کنیت ولقب اور خاندان
آپ کانام ونسب عمر بن عبدالعزیز بن مروان بن حکم بن ابی العاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف ہے۔ آپ امام، حافظ، علامہ، مجتہد، عابد و زاہد، سید اور امیر المومنین کے القاب کے ساتھ یاد کیے جاتے ہیں ۔ ابوحفص کنیت اور اموی قرشی مدنی ثم مصری نسبتیں ہیں ۔ خلیفہ راشد، زاہد اور اشج بنی امیہ[1] (جس کی تفصیل آگے آرہی ہے) کے القاب کے ساتھ بھی مشہور ہیں ۔ آپ کا شمار ائمہ مجتہدین اور خلفائے راشدین میں ہوتا ہے۔[2] سیرت وصورت دونوں پر عنایات ربانی کے آثار نظر آتے تھے۔ حسن اخلاق سے آراستہ، کامل العقل خوش عادات نیک اطوار، حسن صورت کا پیکر اور عمدہ سیاست کے مالک تھے۔ عدل کے حریص، بے پناہ علم سے مزین، فقیہ نفس اور نیک عقل وفہم کا مظہر تھے۔ گریہ وزاری ، دعاوالحاح، قنو ت ورجاء اور زہد وعبادت فطرت ثانیہ تھے۔ مسند خلافت پر براجمان ہونے کے باوجود بے حد قناعت پسند تھے۔ باوجودیکہ آپ کے اعوان وانصار اور دوست یار کم تھے۔ جبکہ ان ظالم امراء اوروالیوں کی کثرت تھی جو آپ کو تنگ کرتے تھے اور انہیں آپ کی حق پسندی، اور ان پر عطیات کی پابندی ایک آنکھ نہ بھاتی تھی بلکہ آپ نے ان سے بے شمار مال جو انہوں نے ناجائز ہتھکنڈوں سے اکٹھا کیا تھا بحق سرکار ضبط بھی کرلیا تھا جواور بھی زیادہ ناگواری کا سبب تھا، لیکن پھر بھی آپ حق گوئی سے باز نہ آتے۔ یہ لوگ آپ کی حق گوئی سے نالاں رہے حتی کہ آپ کو شہادت کی سعادت سے نواز کر ہی دم لیا۔ علماء نے آپ کو خلفائے راشدین اور علماء عاملین میں شمار کیا ہے۔[3]
سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ بے حد فصیح و بلیغ اور قادرالکلام تھے۔[4]
والد ماجد:…آپ کے والد ماجد عبدالعزیز بن مروان بن حکم ہیں ۔ آپ بنی امیہ کے سربرآوردہ لوگوں میں سے تھے۔بے حد بہادر اور کریم النفس تھے۔ بیس سال سے زائد عرصہ تک والی مصر رہے۔ آپ کے تقویٰ اور نیکی کے کمال میں سے یہ بات ہے کہ جب آپ نے شادی کا ارادہ کیا تو اپنے منتظم امور کو بلوا کر یہ کہا کہ میرے مال میں سے چار سو حلال دینار جمع کرو کہ میں ایک نیک خاندان میں شادی کرنا چاہتا ہوں ۔[5]
[1] سیراعلام النبلاء : ۵/۱۱۴۔
[2] سیراعلام النبلاء : ۵/۱۱۴۔
[3] سیراعلام النبلاء : ۵/۱۲۰۔
[4] سیراعلام النبلاء : ۵/۱۳۶۔
[5] الطبقات الکبری: ۵/۳۳۱۔