کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 302
سا ہے؟ تو اس سوال کا جواب یہ ہے کہ قرآن کریم کی تفسیر کا سب سے صحیح طریقہ خود قرآن سے قرآن کی تفسیر بیان کرنا ہے‘‘… آگے چل کر لکھتے ہیں: ’’اگر یہ بات تم پر دشوار ہو تو تم سنت کو لازم پکڑو کیونکہ سنت قرآن کی شرح و توضیح ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس بات کا بھی حکم دیا ہے، اس کو قرآن کریم سے سمجھنے کے بعد دیا ہے۔ چنانچہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ بِمَآ اَرٰیکَ اللّٰہُ وَ لَا تَکُنْ لِّلْخَآئِنِیْنَ خَصِیْمًاo} (النسآء: ۱۰۵)
’’بے شک ہم نے تیری طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی، تاکہ تو لوگوں کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کرے جو اللہ نے تجھے دکھایا ہے اور تو خیانت کرنے والوں کی خاطر جھگڑنے والا نہ بن۔‘‘
اور فرمایا:
{وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ وَ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَo} (النحل: ۴۴)
’’واضح دلائل اور کتابیں دے کر۔ اورہم نے تیری طرف یہ نصیحت اتاری، تاکہ تو لوگوں کے لیے کھول کر بیان کر دے جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے اور تاکہ وہ غور وفکر کریں۔‘‘
اور فرمایا:
{وَ مَآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَہُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْہِ وَ ہُدًی وَّ رَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَo} (النحل: ۶۴)
’’اور ہم نے تجھ پر کتاب نازل نہیں کی، مگر اس لیے کہ تو ان کے لیے وہ بات واضح کر دے جس میں انھوں نے اختلاف کیا ہے اور ان لوگوں کی ہدایت اور رحمت کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔‘‘[1]
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سنت کو لینا واجب، اس پر عمل کرنا لازم اور اس کو فیصل بنانا فرض ہے بلکہ مشہور تابعی مکحول رحمہ اللہ سے تو یہاں تک مروی ہے: ’’قرآن کی تفسیر بیان کرنے میں جتنی سنت کی ضرورت ہے اتنی سنت کی تشریح کے لیے قرآن کی ضرورت نہیں۔‘‘[2]
حضرات تابعین سے کثرت کے ساتھ ایسے اقوال منقول ہیں جو یہ بتلاتے ہیں کہ وہ حضرات کس قدر شدت کے ساتھ سنت کی متابعت اور پیروی کیا کرتے تھے۔ چنانچہ جب ربیعہ نے زہری سے پوچھا :’’آپ سے جب ایک مسئلہ پوچھا جاتا ہے تو آپ اس کا جواب دینے کے لیے کیا کرتے ہیں؟‘‘ تو انھوں نے فرمایا:
[1] الفتاوی: ۱۳/ ۳۶۳۔
[2] تفسیر التابعین: ۲/ ۶۲۹۔