کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 294
۸۔ شمالی افریقہ کا مدرسہ شمالی افریقہ میں فاتح جرنیل داخل ہوئے جن میں سر فہرست سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا، پھر عبداللہ بن سعد بن ابی السرح رضی اللہ عنہ کا نام نامی آتا ہے۔ ان حضرات کے بعد حضرت معاویہ بن خدیج رضی اللہ عنہ نے افریقہ میں فتوحات کے سلسلے کو آگے بڑھائے رکھا۔ پھر سیّدنا امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما مصر اور افریقہ کے والی بنے آپ کے بعد سیّدنا عقبہ بن نافع فہری رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے قیروان شہر کی بنیاد رکھی۔ آپ کا لوگوں کے ساتھ بے حد اچھا سلوک تھا۔ آپ کا شمار ان خیار والیوں اور داعیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور تلوار اور زبان دونوں سے دعوت دی۔ ان حضرات کے بعد افریقہ پر آنے والے سب والی اسی دعوتی اور جہادی منہج پر چلتے رہے۔[1] سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے دورِ خلافت میں ۱۰۰ہجری میں اسماعیل بن ابی مہاجر والی افریقہ بن کر آئے۔ آپ نے اپنے عمل واخلاق اور زبان کے ساتھ لوگوں کو اسلام کی دعوت دی۔ چنانچہ آپ کی سیرت دیکھ کر لوگ آپ سے اور آپ کے دین سے بے حد محبت کرنے لگے۔ آپ بربریوں کو اسلام میں داخل کرنے کی بے حد تمنا رکھتے تھے۔چنانچہ ان لوگوں نے آپ کے دست حق پرست پراسلام قبول کیا۔ آپ نے لوگوں کو احکام شرعیہ سکھلانے کا بے حد اہتمام کیا اور ان میں حلال وحرام کا شعور اجاگر کیا۔ سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اسماعیل بن ابی مہاجر کے ساتھ دس تابعین کو بھی افریقہ بھیجا تھا۔ جو بڑے علم وفضل کے مالک تھے۔ ان دنوں اہل افریقہ علوم دینیہ سے بالکل بے بہرہ تھے انہیں شراب کے حرام ہونے تک کا علم نہ تھا۔ یہاں تک کہ ان مبارک ہستیوں نے افریقہ پہنچ کر ان خداناشناس لوگوں میں دینی فقہ اور علم کا شعور پیدا کیا انہیں حلال حرام کے احکام سکھلائے۔[2] فقہائے عشرہ کے بارے میں ان شاء اللہ آگے اپنے محل پر مفصل گفتگو ہوگی۔ بہرحال گزشتہ مذکورہ تفصیلات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اسلاف کے نزدیک اگلی نسلوں تک علوم دینیہ منتقل کرنے میں اور دعوتی سرگرمیوں کو پورے جوش وجذبہ کے ساتھ جاری وساری رکھنے میں ان مدارس علمیہ کا بے حد اہم اور مرکزی کردار تھا اسی لیے ان حضرات نے خلافت اسلامیہ کی سب اقالیم میں مدارس کا ایک جال بچھا دیا۔ پھر یہیں سے انہی مدارس سے امت کا ذہین ترین طبقہ زیور علم سے آراستہ ہو کر نکلا، اور اس نے امت کی تعلیم و تدریس، وعظ وارشاد، افتاء واحکام کے اہم ترین مذہب کو سنبھالا اور ان میں دین اسلام کو عام کیا۔
[1] البیان المغرب للمراکشی: ۱/ ۱۹۔ [2] البیان المغرب للمراکشی: ۱/ ۴۸۔