کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 293
’’اور مومنوں کے لیے بخشش مانگتے رہتے ہیں۔‘‘ غرض آپ اس خولانی سے گفتگو اور بحث کرتے رہے یہاں تک کہ وہ بول اٹھا: ’’تو پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ ‘‘آپ نے کہا: تم اپنی زکوٰۃ ان لوگوں کو دو جن کو رب تعالیٰ نے اس امت کے امر کا والی بنایا ہے۔ اور امت کو ان پر مجتمع کیا ہے۔ اللہ جس کو چاہتا ہے والی بناتا ہے۔ لہٰذا جب تم نے زکوٰۃ ان کو دے دی تو تم زکوٰۃ کے ذمہ سے بری ہوگئے اور اگر تیرے پاس زکوٰۃ سے بھی زائد مال ہے تو اس سے اپنے ذو رحم قرابت داروں، موالیوں، پڑوسیوں اور مہمانوں کی خدمت کر اور ان کے ساتھ صلہ رحمی کر۔‘‘ اس پر وہ خولانی بول اٹھا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ میں حروریوں سے بری ہوں۔‘‘[1] وہب بن منبہ نے ہشام بن عبدالملک کے عہد خلافت میں ۱۱۰ہجری میں وفات پائی۔[2] ایک قول یہ ہے کہ والی یمن یوسف بن عمر کے تشدد سے آپ کی وفات ہوئی تھی۔[3]شاید یہ بات درست ہو کیونکہ وہب بن منبہ یوسف بن عمر کے ظلم و جور اور جبر و تشدد کے بے حد خلاف تھے۔[4] ۷۔ مصر کا مدرسہ مصر کا مدرسہ ان حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاتھوں وجود میں آیا جو ایام فتح میں ہجرت کر کے مصر میں فسطاط اور اسکندریہ کے مقامات پر آباد ہوگئے تھے۔ ان میں حضرت عمر وبن عاص، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص اور حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہم شامل تھے۔ مصر کو سب سے زیادہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے متاثر کیا۔[5] اس کے علاوہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نے یہاں دعوت کا بے حد کام کیا اور لوگوں کو دین اسلام کی طرف متوجہ کیا۔[6] پھر تابعین کا دور آیا اور ان میں بے شمار ائمہ اور دعاۃ پیدا ہوئے۔ ان میں سے ایک مشہور تابعی کا تذکرہ ذیل میں اختصار کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یزید بن ابی حبیب:…… یہ ابو رجاء ازدی یزید بن ابی حبیب ہیں۔ آپ امام، حجت اور دیار مصریہ کے مفتی تھے۔ آپ کا شمار مصر کے جلیل القدر علماء میں ہوتا تھا۔ باوجودیکہ آپ موالی میں سے تھے اور حبشی تھے لیکن آپ کے تقوی نے آپ کو بے حد بلند مقام دلوایا۔[7] لیث بن سعد کہتے ہیں: یزید بن ابی حبیب ہمارے سردار اور ہمارے عالم ہیں۔[8] یزید نے ۱۲۸ہجری میں وفات پائی۔[9]
[1] سیر اعلام النبلاء: ۴/ ۵۵۵۔ [2] ایضًا : ۴/ ۵۵۶۔ [3] ایضًا [4] اثر العلماء: ص۶۶۷۔ [5] عمر بن الخطاب للصلابی: ص ۲۷۰۔ [6] الدعوۃ الی اللّٰه فی العصر العباسی الاول: ۱/ ۵۷۔ [7] سیر اعلام النبلاء: ۶/ ۳۱۔ [8] ایضًا : ۶/ ۳۲۔ [9] ایضًا