کتاب: سیدنا عمر بن عبدالعزیز شخصیت اور کارنامے - صفحہ 291
قیس بن سعد آپ کے بارے میں کہتے ہیں: ’’ہمارے درمیان طاؤس بالکل ایسے ہیں جیسے تم لوگوں میں ابن سیرین ہیں۔‘‘ ابن المدینی کہتے ہیں کہ: سفیان سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے کسی کو بھی طاؤس کے برابر نہ سمجھتے تھے۔‘‘[1] طاؤس امراء وسلاطین سے جدا رہتے تھے۔ البتہ جب انہیں کسی کام پر مجبور کیا جاتا تھا تو دوسری بات تھی۔ اور جب نصیحت کے لیے بلایا جاتا تو کسی کا پاس لحاظ کیے بغیر بے لاگ اور دو ٹوک نصیحت کرتے تھے۔ اور حق کہنے میں کسی کا خوف نہ کرتے۔ آپ نے ۱۰۶ہجری میں مکہ میں وفات پائی۔[2] (ب) وہب بن منبہ:…… آپ ایرانی النسل تھے۔ نام ابو عبداللہ وہب بن منبہ ہے۔ ذمار[3] میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ آپ نے علم حاصل کیا، عبادت کو لازم پکڑا، اور گوشہ نشینی اختیار کر لی تھی۔ گزشتہ کتابوں کا علم بھی حاصل کیا۔[4] علامہ ذہبی رحمہ اللہ آپ کو ان جامع الفاظ کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتے ہیں: ’’امام، علامہ، اخبار و روایات کے راوی اور قصص ومواعظ کہنے والے۔‘‘ عجلی کہتے ہیں: ’’تابعی، ثقہ، صنعاء کے قاضی۔‘‘ اور شیرازی نے آپ کا ذکر یمن کے تابعی فقہاء میں کیا ہے۔[5] بڑی حکمت وذہانت کے مالک تھے، یمن میں خوارج کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کیا اور لوگوں کے ان کے گمراہ کن افکار ونظریات کی بابت خبردار کیا۔[6] قارئین کرام کے افادہ علمی کے لیے وہب بن منبہ کی ابو شمر خولانی سے ہونے والی گفتگو کو ذیل میں نقل کیا جاتا ہے: ’’ہوا یہ کہ ابو شمر خولانی داؤد بن قیس کے ساتھ آپ کو ملنے آیا۔ داؤد نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے آپ سے یہ کہا: ’’اے وہب! یہ ابو شمر خولانی ہے، اہل قرآن اور صاحب تقوی وصلاح ہے، اس کے باطن کا حال اللہ ہی جانتا ہے۔ حروریوں (یعنی خارجیوں) کی ایک جماعت ان ابو شمر خولانی سے ملی تھی اور انہوں نے ابو شمر سے یہ کہا تھا کہ جو زکوٰۃ تم لوگ ان امراء کو دیتے ہو، وہ ادا نہیں ہوتی، کیونکہ یہ لوگ زکوٰۃ کو اس کے مصارف شرعیہ میں خرچ نہیں کرتے۔ وہ زکوٰۃ تم لوگ ہمیں دیا کرو۔‘‘ ابو شمر نے یہ سارا قصہ مجھے سنایا۔ میری سمجھ میں اس کا جواب نہیں آیا۔ اے ابو اللہ! میرا گمان ہے کہ ان کو میرے سے زیادہ آپ کی بات سے تسلی ہوگی۔ اس لیے انہیں سمجھائیے۔‘‘ تب آپ ابو شمر کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: ’’اے خولانی! کیا تم اس بڑھاپے میں حروری بننا چاہتے ہو اور ان کے خلاف ضلالت کی گواہی دینا چاہتے ہو جو تم سے بہتر تھے۔ بھلا
[1] الطبقات: ۵/ ۵۴۱۔ [2] سیر اعلام النبلاء: ۵/ ۴۹۔ [3] ذمار: یہ صنعاء سے دو مرحلہ کے فاصلے پر واقع یمن کا ایک شہر ہے۔ [4] علماء الامصار للبستی: ص ۱۲۳۔ [5] طبقات الفقہاء: ص۶۶۔ [6] اثر العلماء فی الحیاۃ السیاسیۃ: ص ۶۶۷۔